Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کینیڈا میں چین کے مسلمانوں کے حق میں تحریک منظور

یہ تحریک حزب اختلاف کی کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی۔(فوٹو روئیٹرز)
کینیڈا کی پارلیمنٹ نے کسی پابندی کے بغیر ایک تحریک منظور کرلی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیت کے ساتھ چین کا سلوک نسل کشی کی حیثیت رکھتا ہے۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس تحریک میں کینیڈا کے لبرل وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پرغور کرے۔
حزب اختلاف کی کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی اس تحریک کے لئے کینیڈا کے ہاؤس آف کامنز نے-0266 کے تناسب سے ووٹ دیئے۔

یہ سلوک مسلم نسل کشی ہے، اسے ہمیں نسل کشی ہی کہنا چاہئے۔(فوٹو روئیٹرز)

ٹروڈو اور ان کی کابینہ نے ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے حالانکہ پچھلی نشستوں پر بیٹھنے والے لبرلز نے اس تحریک کی بڑے پیمانے پر حمایت کی۔
ووٹنگ سے قبل اس تحریک میں یہ ترمیم بھی کی گئی کہ اگر چین، یوغیر مسلمانوں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا تو بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ 2022 کے سرمائی اولمپکس کو بیجنگ سے کہیں اور منتقل کر دے۔
ٹروڈو کے قدامت پرست مخالفین ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس معاملے میں چین کے ساتھ سخت رویہ اختیار کریں۔
 واضح رہے کہ2018 میں کینیڈا کی جانب سے’’ ہواوے‘‘ کے چیف فنانشل آفیسر مینگ وانژہوکو ایک امریکی وارنٹ پر گرفتار کر لیا گیا تھاجس کے بعد چین نے دو کینیڈین شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا جس سے دو طرفہ کشیدگی بھڑک اٹھی تھی جو آج بھی جاری ہے۔

ٹروڈو اور جوبائیڈن کے مابین چین کے ساتھ تعلقات پر بات چیت کا امکان ہے۔(فوٹو بی بی سی)

سنکیانگ میں کمپلیکس قائم کرنے پر چین کو بڑے پیمانے پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم چین کا کہنا ہے کہ یہ کمپلیکس انتہا پسندی کو ختم کرنے اور لوگوں کو نئی مہارت دینے کے لئے’پیشہ ورانہ تربیتی مراکز‘ کی حیثیت سے قائم کئے گئے ہیں مگر دوسرے ممالک نے انہیں ’حراستی کیمپ ‘ قرار دیا ہے ۔
بیجنگ نے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق اپنے خلاف عائد کئے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے۔
کنزرویٹو قانون ساز مائیکل چونگ نے ایغور مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق گواہی ، دستاویزات اور میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ اب ہم اس معاملے کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ یہ نسل کشی ہے، اسے ہمیں نسل کشی ہی کہنا چاہئے۔

کینیڈین وزیراعظم لفظ نسل کشی استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

منگل کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا  ہےکہ کینیڈین پارلیمانی تحریک نے حقائق اور عقل کو نظرانداز کیا ہے۔ انہوں نے  کہا کہ بیجنگ نے کینیڈا کو سخت احتجاج درج کرا دیا ہے ۔
اوٹاوا میں چینی سفیر کانگ پیوو نے نسل کشی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے ووٹنگ سے قبل ایک انٹرویو میں کہا کہ مغربی ممالک چین میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے کچھ کہنے کی پوزیشن میں بالکل نہیں۔
سنکیانگ میں نام نہاد نسل کشی بالکل نہیں کی جا رہی۔
ٹروڈو لفظ نسل کشی استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ چین میں انسانی حقوق کے معاملات پر مغربی اتحادیوں کے مابین وسیع اتفاق رائے حاصل کرنا ہوگا۔ یہی بہترین راستہ ہے۔
ٹروڈو نے جمعہ کو جی 7 کے رہنماؤں سے گفتگو کے بعد کہا کہ کثیرجہتی طور پر آگے بڑھنا ان مغربی جمہوریتوں کی جانب سے اظہاریکجہتی کا بہترین طریقہ ہوگا جو سنکیانگ کی صورتحال کے بارے میں سامنے آنے والی رپورٹس کے باعث سے انتہائی تشویش میں مبتلا اور خوفزدہ ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹروڈو اور امریکی صدر جوبائیڈن کے مابین چین کے ساتھ تعلقات پر بات چیت کا امکان ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے کے آخری دن کہا تھا کہ چین نے ایغور مسلمانوں پر دباؤ ڈال کرنسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں بحیثیت سفیر منتخب کی جانے والی لینڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نسل کشی کا اعلامیہ برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
 

شیئر: