Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومتی وفد کی الیکشن کمشنر سے ملاقات،’بیلٹ خفیہ نہیں، من و عن عمل کیا جائے‘

فواد چوہدری کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے (فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ الیکشن کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے کے بعد حکومت نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ووٹنگ میں اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹ بیچنے کے الزامات آتے ہیں تو انکوائری کی جا سکے۔
پیر کے روز حکومتی وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔  ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن کی عمارت کے باہر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیراعظم کے معاون پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایت بالکل واضح ہے۔
’جو بھی ووٹ ڈالا جائے گا وہ قابل شناخت ہو گا یعنی پتہ چل سکے گا کہ کس نے کس کو ووٹ ڈالا ہے۔‘
چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’ہم نے الیکشن کمیشن کو اپنی پوری حمایت کا یقین دلایا اور ہمارا مدعا یہ تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔‘
 انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ کو خفیہ رکھنے کے بارے میں کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کے لیے تو بیلٹ خفیہ رہے گا لیکن الیکشن کمیشن کے لیے خفیہ نہیں ہو گا۔ ’اگر ہارس ٹریڈنگ اور ووٹ بیچنے کے الزامات آتے ہیں تو الیکش کمیشن انکوائری کر سکے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ حمتی فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے لیکن سپریم کورٹ کی رائے بڑی واضح ہے کہ ووٹ جو بھی ڈالے گا اس کی شناخت ہو گی اور پتہ چلایا جا سکے گا کہ کس نے ووٹ کس کو ڈالا ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ اسی اصول پر وزیراعظم اور کابینہ نے ریفرنس سپریم کورٹ میں بھیجا تھا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بیلٹ پیپر پر بار کوڈ لگانے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تقریبا 15 سو کے قریب بیلٹ پیپر چھاپنے ہیں۔ ہم نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے۔ پاکستان میں ہم روز کرنسی نوٹ چھاپتے ہیں تو بیلٹ پیپر چھاپنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔‘
حکومتی وفد میں شامل وزیراعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں تین پیراگراف بڑی اہمیت کے حامل ہیں جس میں ایک پیراگراف نمبر تین ہے۔ ایک پانچواں اور ایک چھٹا پیرا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان پیراگرافس کی روشنی میں تحریک انصاف اور حکومت نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنا موقف بیان کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے نیاز احمد کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن زمینی حقائق اور حالات دیکھتے ہوئے فیصلہ کر سکتا ہے۔‘
بابر اعوان نے گذشتہ ماہ خیبرپختونخوا میں ارکان اسمبلی کی جانب سے پیسے لیے جانے کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’تین ایسے سینیٹرز منتخب ہو گئے تھے جن کے پاس ووٹ نہیں تھے اور وہ ووٹ لیے بغیر ہی سینیٹ میں آ گئے۔‘

اگر صدر آئین پڑھ لیتے تو ریفرنس کی ضرورت نہیں تھی: شاہد حاقان عباسی

دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے اپنا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔
انہوں نے صدر عارف علوی کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اگر وہ آئین پڑھ لیتے تو ریفرنس کی ضرورت نہیں تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ صدارتی آرڈینینس کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ ’صدر کو حکومت کے ریفرنس پڑھ کر آگے بھیجنے چاہییں۔‘
ان کے مطابق ’صدر نے دو متنازع ریفرنس بھجوائے۔‘
مریم نواز نے بیلیٹ پیپرز پر بارکوڈ لگانے کے حکومتی مطالبے کے حوالے سے ٹوئٹر پر کہا کہ ’آپ الیکشن کی پرچی پر بار کوڈ لگوائیں یا خود بکسے میں بیٹھ جائیں، آپ کے خلاف ووٹ دینے کی تیاری کرنے والے آپ سے زیادہ عوام کے اس غصے سے خوف زدہ ہیں جو تین سال میں آپ کی عوام دشمن پالیسی کا نتیجہ ہیں۔ آپ کا ساتھ دینا ملک اور عوام دشمنی ہے جس کا بوجھ اٹھانے سے لوگ انکار کررہے ہیں!‘
 

شیئر: