Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: محبت بیک وقت چار لڑکوں سے لیکن شادی کے لیے ’قرعہ اندازی‘

پنچایت نے غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا کہ جس کے نام پرچی پر آئے گی شادی اسی سے ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)
محبت ایک فطری جذبہ ہے اور شادی ایک سماجی طرز عمل ہے۔ آپ نے یہ بھی سن رکھا ہوگا کہ ’ایک لڑکی ہزار دیوانے‘ لیکن گذشتہ دنوں انڈیا میں محبت اور شادی کی مختلف کہانیاں سامنے آئی ہیں۔
انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے ضلع امبیڈکر نگر کی ایک لڑکی نے بیک وقت چار لڑکوں سے نہ صرف محبت کی بلکہ وہ ان چاروں کے ساتھ اپنے گھر سے بھاگ بھی گئی۔
انڈین میڈیا میں شائع ایک خبر کے مطابق جب شادی کی باری آئی تو لڑکی یہ فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہوگئی کہ آخر کس کے ساتھ شادی کرے۔
ہندی روزنامہ پتریکا کے مطابق جب وہ سب پکڑے گئے تو خاندان والوں نے شادی کے لیے رضامندی ظاہر کر دی لیکن معاملہ اس وقت نازک ہو گيا جب لڑکی یہ فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی کہ وہ کس کے ساتھ شادی کرے۔

معاملہ پنچایت کے سامنے پہنچا تو پنچایت نے غور و خوض کے بعد قرعہ اندازی کا فیصلہ کیا کہ جس کے نام کی پرچی نکلی شادی اسی سے ہوگی۔ پورا معاملہ سامنے آنے پر لڑکوں نے بھی شادی کرنے میں ٹال مٹول شروع کردی لیکن مقدمے اور پنچایت کے خوف سے انھیں اس قرعہ اندازی کو قبول کرنا پڑا۔
کہا جاتا ہے پانچ دنوں تک غور و فکر کے بعد یہ معاملہ طے ہوا اور جس لڑکے کا نام قرعے میں نکلا اسی سے لڑکی کی شادی کرا دی گئی۔
اب جب شادی کی بات آئی ہے تو سوشل میڈیا پر ایک اور شادی گرما گرم بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
برلا پریسیزن ٹیکنالوجیز کے سربراہ اور ایم ڈی ویدانت برلا نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شادی کے طریقے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ ویڈیو کب کی ہے اور شادی کہاں ہوئی اس کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
البتہ اتنا کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ہندو رسم و رواج کے تحت ہونے والی شادی ہے جس میں سات پھیروں کے لیے دلہا اور دلہن رقص کرتے ہوئے آتے ہیں۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دلہا اور دلہن اپنے پھیروں کے دوران بھی ناچ رہے ہیں۔
ویدانت برلا نے لکھا ’یہ شادی ہے یا تہذیب و ثقافت کی قربانی۔ یہ مت بھولیے کہ آپ اگر دنیا میں قابل احترام ہیں تو صرف اپنی تہذیب و ثقافت کی وجہ سے۔
اس ویڈیو کو اب تک ساڑھے چھ لاکھ بار سے زیادہ بار دیکھا جا چـکا ہے اور اسے تقریبا 30 ہزار لائکس مل چکے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ آخر بڑوں نے اس کی اجازت ہی کیوں دی۔ ’اگر آپ کو رسم و رواج کی پروا نہیں تو اسے کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ عدالت میں شادی کریں اور بڑی پارٹی کریں۔

جبکہ بہت سے صارفین نے یہ بھی لکھا کہ انھیں اس میں کوئی چیز قابل اعتراض نہیں لگی۔ وہ جس طرح چاہیں اپنی شادی پر خوشی کا اظہار کر سکتے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ تقریب کے بعد یہ صرف فوٹو شوٹ کے لیے کیا گیا تھا اور وہ اس شادی کے بارے میں جانتی ہیں۔
ریاست گجرات میں محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ایک شیر کے بچے کو جال میں پھنسا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
لیکن محکمہ جنگلات کے افسروں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اس شیر کے بچے کو جال سے نکالا ہے۔
یہ واقعہ شیروں کی معروف پناہ گاہ گیر کے جنگلوں کے مضافات میں راجولا کا بتایا جاتا ہے۔
محکمہ جنگلات کے افسر رمیش پانڈے نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’گریٹر گیر (گجرات) کے راجولا میں جب فارسٹ افیسر اور فیلڈ ریسرچرز نے ایک شیر کے گرجنے کی آواز سنی تو انھوں نے ایک شیر کے بچے کو جال میں پھنسا ہوا پایا۔‘
جبکہ انھوں نے کہا کہ شیرنی اور دوسرے بچے اس کے پاس بیٹھے تھے۔
انھوں نے لکھا کہ ’شیر کے بچے کا گلا گھٹنے سے بچانے کے لیے افسروں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا اور اس کی جان بچا لی۔ سلام ہمارے گرین جانبازوں کو۔
ان کے اس ویڈیو کو 30 ہزار سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ جہاں لوگوں نے ان کی بہادری کی تعریف کی وہیں بعض لوگوں نے جنگل میں افسر اور جال کی موجودگی پر سوال اٹھایا ہے۔
خیال رہے کہ گیر دنیا میں ایشیاٹک شیروں کی آخری پناہ گاہ ہے جہاں حکومت گجرات کے مطابق تقریبا 675 شیر موجود ہیں۔

شیئر: