Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر طیب اردغان کے اتحادی کا آئینی عدالت کی بندش کا مطالبہ

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں ترکی پر آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی کی نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے رہنما اور صدر رجب طیب اردغان کے حکومتی اتحادی دولت بھجلی نے جمہوری اداروں پر تنقید کرتے ہوئے ترکی کی آئینی عدالت کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دیوت باچیلی نے بدھ کو متعدد حکومت مخالف صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا اور ان کے پورے نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’وہ رپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے حامی ہیں۔‘
نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے رہنما کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی نئی سالانہ رپورٹ میں ترکی کو ماورائے عدالت ہلاکتوں، تشدد اور آزادی اظہار کی رائے پر پابندیوں کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں ترکی میں جمہوریت کی تنزلی اور انسانی حقوق کے ناقص ریکارڈ پر بھی بات کی گئی ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے امریکی رپورٹ کو ’بے بنیاد اور ’متعصبانہ‘ قرار دیا ہے لیکن دیوت باچیلی کے بیان پر اپنی تک کوئی حکومت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دیوت باچیلی نے آئینی عدالت کی جانب سے کردوں کی حامی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) پر پابندی کی درخواست ضابطے کی خامیوں کی وجہ سے استغاثہ کو واپس بھیجنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
17 مارچ کو پراسیکیوٹر بیکر ساہین نے ترک پارلیمنٹ کی تیسری سب سے بڑی جماعت ایچ ڈی پی اور اس کے 600 سے زائد ارکان پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے مبینہ تعلقات کی بنا پر پابندی عائد کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر پابندی لگوانا نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک دیرینہ مقصد رہا ہے، لیکن ایک ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق شمال مشرق اور مشرقی ترکی کے کرد اکثریت والے علاقوں میں 71 فیصد سے زائد افراد نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
دیوت باچیلی نے دو دن قبل اپنے ایک تحریری بیان میں آئینی عدالت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ یہ سمجھا جاتا ہے کہ آئینی عدالت دہشت گردی اور علیٰحدگی پسندی کے خلاف ترکی کی لڑائی سے لاتعلق اور دور ہے۔‘
’ایچ ڈی پی کی بندش کی طرح، آئینی عدالت کی بندش بھی ہمارا ترجیحی مقصد ہونا چاہیے۔‘
اس بیان کے حوالے سے ترک صحافی رگپ سویلو نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دیوت باچیلی کا ٹریک ریکارڈ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں انہیں ہلکا نہیں لینا چاہیے۔‘

شیئر: