Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں کارکنوں کو بے روزگاری سے بچانے کے لیے کرفیو میں کمی

تیونس میں حکومت نے ہزاروں کارکنوں کو بے روزگاری سے بچانے کرفیو کے اوقات میں کمی کی ہے۔
 روئٹرز کے مطابق تیونس کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ رمضان میں رات دس سے صبح پانچ بجے تک کرفیو جاری رہے گا۔ اس سے قبل رات سات بجے سے کرفیو کا نفاذ کیا جانا تھا۔
یاد رہے کہ جمعہ 9 اپریل سے کرفیو کے اوقات میں توسیع کی گئی تھی۔ ہفت روزہ بازار اور اجتماعات پر پابندی لگائی گئی۔ عوام  نے رمضان میں رات کے کرفیو کے سرکاری فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
الشرق الاوسط کے مطابق حکومت نے کورونا وبا  کو تیزی سے پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے شعبے انتہائی گنجائش پر کام کررہے ہیں۔  
رمضان میں کرفیو کے فیصلے پر ورکرز، ریستورانوں اور قہوہ خانوں کے مالکان اور تاجر برہم تھے۔  
ایوان صنعت و تجارت نے خدشہ ظاہر کیا  تھا کہ حکومتی اقدام سے  کہ چار لاکھ افراد اس سے بے روزگار ہوجائیں گے۔ ساحلی شہر سوشا میں قہوہ خانوں کے مالکان اور سیکڑوں مزدوروں نے جمعے کو مظاہرہ کرکے دھمکی دی کہ وہ سرکاری پابندیوں کو چیلنج کریں گے اور قہوہ خانے کھولیں گے۔  
الجزائر کے سرحدی شہر الکاف میں مظاہرین نے راستے بند کردیے تھے  جبکہ منستیر اور المھمدیۃ میں بھی کرفیو کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ 
حکومت  کا کہنا ہے کہ  ہزاروں ورکرز کو بے روزگاری سے بچانے کے لیے 200 دینار فی مزدور بے روزگاری الاؤنس دیا جائےگا۔

شیئر: