Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت نے حکومت کو شریف خاندان کی زمین کی ملکیت ختم کرنے سے روک دیا 

شریف خاندان نے درخواست دائر کی تھی کہ پنجاب حکومت ان کی رائیونڈ میں زمین کا انتقال خارج کر رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لاہور کی ایک سول عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خاندان کی ملکیتی زمین کا انتقال منسوخ کرنے کا عمل روک دیا ہے۔  
شریف خاندان نے سول عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ پنجاب حکومت ان کی رائیونڈ میں ملکیتی زمین کا انتقال خارج کر رہی ہے۔
درخواست میں عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ’پنجاب حکومت نے اب تک 127 کنال اراضی کا انتقال منسوخ کردیا ہے۔ یہ زمین جاتی امرا میں شریف خاندان کی رہائشگاہ سے متصل ہے۔‘
عدالت میں شریف خاندان کے وکیل حامد مختار نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت غیرقانونی طریقے سے خاندان کی ملکیت ختم کر رہی ہے۔ اور اس حوالے سے مختلف سرکاری محکموں کے خلاف قانون استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے عدالت میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ’ہمیں ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ حکومت خفیہ طریقے سے شریف خاندان کی ملکیتی 500 کنال زمین ہتھیانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کے ذریعے قانونی طور پر جاری زمین انتقال ختم کیے جا رہے ہیں۔ عدالت حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔‘ 
سول عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اپریل تک جواب طلب کر لیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شریف خاندان کی حکم امتنائی کی درخواست بھی منظور کرتے ہوئے حکومت کی مزید زمین کی ملکیت ختم کرنے سے بھی روک دیا ہے۔  
اس عدالتی حکم کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم کے مشیر شہباز گل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ شریف فیملی نے 1989 میں 600 کنال اراضی ایک وحیدہ بیگم نامی خاتون کے نام کروائی اور اس کے بعد اس زمین کو اپنے نام کروا لیا۔  

مریم اورنگ زیب نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے محکمہ ریوینیو کے افسران پر دباؤ ڈال کر ریکارڈ خراب کرنے کی کوشش کی۔ فائل فوٹو: پی آئی ڈی

دوسری طرف مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت نے محکمہ ریوینیو کے افسران پر دباؤ ڈال کر ریکارڈ خراب کرنے کی کوشش کی جس کا پتا چل گیا۔
انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ریکارڈ میں ردوبدل کرنے کے لیے شہزاد اکبر نے دباؤ ڈالا۔
انہوں نے بتایا ’ہمارے پاس وہ تمام ریکارڈ بھی موجود ہے جس میں انہوں نے افسران پر دباؤ ڈالا اور جو ردوبدل کروایا ہم نے فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا۔ اور حکم امتنائی حاصل کیا۔
’1992 سے اب تک کا تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کر وا دیا گیا ہے۔ اگر بروقت اطلاع نہیں ملتی تو یہ رائیونڈ کا گھر گرا رہے تھے۔‘

شیئر: