Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رضامندی‘ کے بعد پاکستانی طبی عملے کی دوبارہ ویکسین رجسٹریشن کا آغاز

وزارت قومی صحت کے مطابق چار لاکھ 30 ہزار ہیلتھ کیئر ورکرز نے ویکسینیشن کے لیے خود کو رجسٹر کروایا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
’میں نے کورونا ویکسین لگوانے کے لیے خود کو رجسٹر کرایا۔ جس دن میرا نمبر آیا اس دن مجھے بخار ہو گیا۔ اگرچہ وہ کورونا کی وجہ سے نہیں تھا لیکن بخار میں ویکسین لگوانا مناسب نہیں سمجھا تو میرا نمبر مس ہو گیا۔ لیکن اب میں ویکسیین لگوانے کے لیے تیار ہوں اور اپنی رجسٹریشن کا منتظر ہوں۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے ڈاکٹر فضل ربی کا، جو مسلسل ایک سال سے کورونا فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ڈاکٹروں اور طبی عملے پر ویکسینیشن نہ کروانے کا الزام درست نہیں۔ چند غلط فہمیوں کی وجہ سے طبی عملے کے کچھ افراد نے ویکسینیشن کے عمل میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا۔ اب تمام طبی عملہ ویکسین لگوانا چاہتا ہے۔‘
ڈاکٹر فصل ربی نے کہا کہ ’جس طرح میرے ساتھ ایک حقیقی مسئلہ تھا کہ بخار میں ویکسین نہیں لگوائی جا سکتی، تو میرا نمبر مس ہوا۔ اسی طرح اور بھی بہت سے افراد کے مسائل تھے۔‘
’کچھ کو تحفظات بھی تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے ہم جانتے ہیں کہ ویکسین کی منظوری ہنگامی بنیادوں پر کی گئی ہے۔ اس لیے اچھے کی امید اور انتظار تو سب کو ہوتا ہے تو ہمارے کچھ ساتھیوں کو بھی تھا۔‘
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ڈاکٹر فضل ربی اور ان جیسے دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز کو، جو کورونا ویکسین نہیں لگوا سکے تھے، ویکسین لگوانے کا ایک اور موقع دینے کے لیے رجسٹریشن دوبارہ شروع کر دی ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے صحت فیصل سلطان نے گذشتہ روز ٹوئٹر پر بتایا کہ ’حکومت نے ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے ویکسین رجسٹریشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ہیلتھ کیئر ورکرز 30 اپریل تک اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔‘
پاکستان میں فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی تعداد چار لاکھ 60 ہزار سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں سرکاری اور نجی شعبے میں تمام ہیلتھ ورکرز کی تعداد 12 لاکھ سے زائد ہے۔
وزارت صحت کے حکام کے مطابق اب تک پاکستان میں صرف دو لاکھ 24 ہزار طبی عملے کے اراکین کو چینی ویکسین سائنو فارم کی دونوں ڈوزز لگ چکی ہیں۔ جبکہ صرف تین لاکھ 50 ہزار سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی پہلی ڈوز لگ سکی ہے۔
ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کا آغاز یکم فروری سے کیا گیا تھا جبکہ رجسٹریشن کا عمل 17 مارچ سے بند کر دیا گیا تھا۔ کیونکہ حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر طبی عملہ ویکسینیشن کروانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

وزارت صحت کے مطابق اب تک دو لاکھ 24 ہزار طبی عملے کے اراکین کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگ چکی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے کورونا ویکسین لگوانے کو لازمی قرار دینے اور ویکسین نہ لگوانے والوں کو نوکریوں سے برطرف کیے جانے کے اعلان اور مختلف طبی تنظیموں کی جانب سے ویکسین لگوانے پر رضا مندی ظاہر کیے جانے کے بعد دوبارہ سے رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
وزارت قومی صحت کے مطابق چار لاکھ 30 ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز نے ویکسینیشن کے لیے خود کو رجسٹر کروایا ہے۔ جبکہ ایک لاکھ 80 ہزار دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز نے بھی رجسٹریشن کروا لی ہے۔ تمام رجسٹرڈ طبی عملے کی ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔
خیال رہے کہ این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 15 ہزار ایک سو ہیلتھ ورکرز کورونا کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے 192 ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: