Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آکسیجن سلنڈروں کے ذخیرے میں دھماکہ، عراق کے ہسپتال میں آگ سے 82 ہلاک

ہسپتال میں آگ سے حفاظت کا کوئی نظام موجود نہیں تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
عراقی دارالحکومت بغداد کے ایک ہسپتال میں کورونا کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں آگ لگنے سے مریضوں سمیت 82 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو لگی اس آگ کا آغاز ’آکیسجن سلنڈروں کو ذخیرہ کرنے کے نظام میں خرابی‘ کی وجہ سے ہونے والے دھماکے سے ہوا۔
سول ڈیفنس کے مطابق آگ تیزی سے پھیلی کیونکہ ’ہسپتال میں آگ سے حفاظت کا کوئی نظام موجود نہیں تھا اور ناقص سیلنگ نے شعلوں کو انتہائی آتش گیر مصنوعات کی طرف پھیلنے دیا۔‘
وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے وزیر صحت حسن التمیمی کو عہدے سے معطل کر دیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر صحت کے علاوہ بغداد کے گورنر اور محکمہ صحت کے سربراہ کو بھی عہدے سے معطل کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق تحقیقات کا نتیجہ پانچ دن کے اندر حکومت کو پیش کر دیا جائے گا۔
عراق کے ہسپتال کئی دہائیوں کی لڑائی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کا شکار ہیں۔ جبکہ ہسپتالوں کو دوائیوں اور بیڈز کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ وزیراعظم نے بھی آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
آگ لگنے کے حوالے سے ایک اور طبی ذرائع نے بتایا کہ آدھی رات کو ابن الخطیب ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں 30 مریضوں کے بستروں کے قریب ان کے درجنوں رشتے دار موجود تھے کہ آگ کئی منزلوں میں پھیل گئی۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ مریض اور ان کے رشتے دار ہسپتال کی عمارت سے بھاگ رہے ہیں۔
ہلاکتوں کے حوالے سے سول ڈیفنس نے بتایا کہ ’بیشتر متاثرین کی موت ہو گئی کیونکہ منتقل کرنا پڑا اور وینٹی لیٹروں سے اتار دیا گیا جبکہ دیگر افراد کا دھویں کی وجہ سے دم گھٹ گیا۔‘
ابتدائی طور پر طبی اور سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ آگ لگنے سے 23 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے آگ لگنے کے کئی گھنٹے بعد تک کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔ بعد ازاں محکمہ صحت کے حکام نے کہا تھا کہ ’انہوں نے 200 سے زائد مریضوں کو بچایا ہے۔‘

شیئر: