Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران بڑے پیمانے ہر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کا خواہاں ہے: جرمن خفیہ ایجنسی

حالیہ دنوں میں ایران نے یورینیئم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھانا شروع کر دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایک امریکی ویب سائٹ واشنگٹن فری بیکن نے کہا ہے کہ ایران دنیا کو گمراہ کرتے ہوئے 2020 میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور وسائل ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

امریکی ویب سائٹ نے پیر جرمنی کی سرکاری سکیورٹی ایجنسی کی ایک نئی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے۔ 

عرب نیوز کے مطابق اگرچہ ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور اس نے 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی بڑھانا شروع کر دی ہے جبکہ نہ صرف بیلسٹک میزائل بنانے اور اس کے ٹیسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں تہران کے حکمرانوں کے ان دعوؤں کو بھی غلط قرار دیا گیا ہے کہ ایران نیوکلیئر بم بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایسے وقت میں جب جو بائیڈن انتظامیہ ایران سے پابندیاں اٹھانے اور 2015 کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے کام کر رہی ہے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جرمنی جوہری معاہدے اور ایران کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک اہم حامی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تہران کا مقصد ہائی ٹیک کے شعبے میں جرمن کمپنیوں کے ساتھ روابط پیدا کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تہران کی انٹیلی جنس سروس مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اپوزیشن گروپوں کی نہ صرف نگرانی کر رہی ہے بلکہ ان کے خلاف لڑ بھی رہی ہے۔
جرمن رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا، شام اور پاکستان بھی اسی قسم کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی کوششوں میں مصروف تھے۔
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریٹک کے فیلو بینجمن وائنتھال کا کہنا ہے کہ ’جرمن خفیہ ادارے کی فائنڈنگز 2015 میں ایران سے جوہری معاہدے کے بعد ہر برس سامنے آنے والی ان جرمن انٹیلی جنس رپورٹس کی تائید کرتی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی حکومت مسلسل جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور میزائل پروگرام کی ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر جرمنی اسرائیل کی حفاظت کی ضمانت دینے، مشرق وسطیٰ کے استحکام اور ایران کی سرپرستی میں اسرائیل مخالف اقدامات کے خلاف سنجیدہ ہے تو اسے ویانا میں ایران سے متعلق مذاکرات کے دوران کسی بھی رعایت کا راستہ روکنا ہو گا۔‘

شیئر: