Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ شہروں میں مزید 17 مساجد سینیٹائزنگ کے لیے بند

کورونا سے بچاو کے لیے صفوں کے درمیان فاصلہ رکھنا لازمی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
وزارت اسلامی امور نے مملکت کے پانچ شہروں کی 17 مساجد میں کورونا کیسز کی تصدیق ہونے پر انہیں عارضی طورپر بند کر دیا ہے۔
عارضی طورپر بند کی جانے والی مساجد کی سینیٹائزنگ کی جا رہی ہے۔ ویب نیوز ’سبق‘ نے وزارت اسلامی امور ودعوۃ کے حوالے سے کہا ہے کہ وزارت کو اطلاع ملی تھی کہ مختلف شہروں کی مساجد میں آنے والے بعض افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
اطلاع ملنے پر وزارت نے ریاض شہر میں 5 ، مکہ ریجن میں پانچ ، مشرقی ریجن میں 3 ، عسیر میں 3 اور الباحہ ریجن میں ایک مسجد کو سینیٹائزنگ کے لیے عارضی طور پربند کیا گیا۔

 وزارت اسلامی امور کی جانب سے ضوابط مقرر کیے گئے ہیں(فوٹو،ٹوئٹر)

وزارت اسلامی امور کی جانب سے ان مساجد کو فوری طورپر نمازیوں کے لیے بند کردیا جاتا ہے جہاں کسی بھی کورونا کیس کی تصدیق ہوتی ہے۔
مساجد کو نمازیوں کے لیے بند کیے جانے کے بعد وہاں مکمل طور پر جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے ۔ مسجد کو مکمل طور پر سینیٹائز کرنے کے بعد ہی اسے دوبارہ کھولا جاتا ہے۔
کورونا سے احتیاط کے تقاضے کے طورپر اب تک ایک ہزار 47 مساجد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے پر انہیں عارضی طور پر بند کیا گیا تھا بعدازاں ان میں  اب تک ایک ہزار 25 میں سینیٹائزنگ کا عمل کرنے کے بعد انہیں دوبارہ کھولا جاچکا ہے۔
وزارت اسلامی امور کی جانب سے مساجد میں نماز باجماعت کےلیے آنے والوں کے لیے خصوصی ایس او پیز مقرر کیے گئے ہیں جن میں ہرشخص اپنی جائے نماز کے ہمراہ مسجد آئے , ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی کرنا لازمی ہے ۔
 

کیسز کی تصدیق ہونے پر مسجد کو مکمل طور پر سینیٹائز کیا جاتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)

سماجی فاصلے کے اصول پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے تمام مساجد میں صفوں کے درمیان فاصلے کو متعین کرنے کے لیے نشانات وضع کیے گئے ہیں جبکہ آنے والے نمازیوں کی سہولت کے لیے عارضی جائے نماز بھی رکھے گئے ہیں تاکہ وہ افراد جو اپنی جائے نماز نہ لاسکیں وہ پلاسٹک کی بنی ہوئی ڈسپوزایبل جائے نماز کو استعمال کرسکیں۔
وزارت اسلامی امور کا کہنا ہے کہ نماز باجماعت کے لیے آنے والوں کو چاہئے کہ وہ مقررہ ضوابط پرسختی سے عمل کریں تاکہ کورونا وائرس سے محفوظ رہا جاسکے

شیئر: