Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان میں کورونا کے 70 فیصد کیسز وائرس کی برطانوی قسم کے ہیں‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اس بات کا زیادہ خدشہ ہے کہ انڈیا کے وائرس کی قسم پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا وائرس کا مطالعہ کرنے والے ایک ادارے کے مطابق ’ملک میں وبا کے 70 فیصد کیسز برطانیہ میں پہلی بار دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مذہبی تہوار عید کی چھٹیوں کے موقع پر آئندہ ہفتے پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش سمیت سخت لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
کراچی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل سینٹر برائے کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بتایا کہ ’پاکستان میں (آج) 60 سے 70 فیصد کورونا کیسز برطانوی قسم کے وائرس کے ہیں جبکہ جنوری میں یہ تناسب صرف دو فیصد تھا۔‘

 

آئی سی سی بی ایس کورونا کیسز کے نمونوں پر کام کرتا ہے اور اس پر تحقیق اور اعداد و شمار حکومت کو پیش کرتا ہے۔
وائرس کی برطانوی قسم جسے بی ون ون سیون بھی کہا جاتا ہے گذشتہ برس برطانیہ میں دریافت ہوئی، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ماضی میں غالب رہنے والے کورونا وائرس کی قسم کی بنسبت زیادہ تیزی سے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔
تاہم پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کا کہنا ہے کہ ’یہ ابھی طے ہونا باقی ہے کہ یہ قسم پہلے والے وائرس سے زیادہ مہلک ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پڑوسی ملک انڈیا میں پائی جانے والی وائرس کی قسم جو حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر دیکھنے میں آرہی ہے، ابھی تک اس کی  پاکستان میں موجودگی کی تصدیق نہیں ہوسکی، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں وائرس کی اس قسم جس کا نام بی ون سکس ون سیون ہے کی  شناخت کے لیے کٹس موجود نہیں تھیں۔‘ 
پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کے مطابق ’وائرس کی اس قسم کی شناخت کے لیے کِٹس کا آرڈر دے دیا گیا ہے جو جلد ہی ملک میں پہنچ جائیں گی۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’انڈیا میں پائی جانے والی وائرس کی قسم کی ابھی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق نہیں ہوسکی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’اس بات کا زیادہ خدشہ ہے کہ انڈیا کے وائرس کی قسم پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے تارکین خلیجی ریاستوں میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں۔‘
حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس سے یومیہ ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد رہی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اگر کورونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلنے سے کیسز میں اضافہ ہوا تو ملک میں صحت کا نظام مزید بوجھ برداشت نہیں کر پائے گا جیسا کہ انڈیا میں ہوچکا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس کے 8 لاکھ 54 ہزار 240 مریضوں کو رجسٹر کیا جا چکا ہے جبکہ 18 ہزار 797 اموات ہوئی ہیں۔ ملک میں نئے یومیہ کیسز 4 سے 5 ہزار کے درمیان رہتے ہیں۔ 

پاکستان اپنی ویکسینیشن مہم میں تیزی لایا ہے اور اب تک تقریباً 33 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ 22 کروڑ آبادی کے ملک میں روزانہ کورونا کے صرف 40 ہزار ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
پاکستان حال ہی میں اپنی ویکسینیشن مہم میں تیزی لایا ہے اور اب تک تقریباً 33 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ 
سنیچر کے روز پاکستان کو کوویکس کوٹے کے تحت ایسٹرازینیکا ویکسین کی 12 لاکھ خوراکوں کی پہلی کھیپ فراہم کر دی گئی۔

شیئر: