Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں ضروری سفر پر روانگی سے قبل کن باتوں کا خیال رکھیں؟

اگر آپ کی گاڑی کے ٹائر بتائی گئی حد تک چل چکے ہیں تو پھر انہیں تبدیل کر دیں (فوٹو: پکس ہیئر)
حکومت نے عیدالفطر کے موقع پر پورے ایک ہفتے کے لیے چھٹیاں دی ہیں۔ اگرچہ اس دوران کورونا کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے تمام سیاحتی مقامات کو بند رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں کیونکہ ان چھٹیوں کا مقصد لوگوں کو گھروں پر رکھنا اور میل جول کو روکنا ہے۔
چوںکہ عید کا موقع ہے تو بڑے شہروں کے بہت سے لوگ عید کے لیے اپنے آبائی علاقوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگر آپ بھی ان میں سے ایک ہیں تو موٹروے، ہائی وے یا جی ٹی روڈ پر چڑھنے سے پہلے چند باتوں کا خیال ضرور رکھیں تاکہ اگر دوران سفر آپ کی گاڑی خراب ہو جائے تو لاک ڈاؤن دوران آپ کو زیادہ تکلیف نہ ہو۔ 
شہر کے اندر کا سفر ہو یا بیرون شہر طویل سفر دریپش ہو، ہر دو صورتوں میں کچھ نکات ایسے ہیں جن پر عمل کر کے سفر کو زحمت بننے سے بچا جا سکتا ہے۔
گاڑی میں پیٹرول یا ڈیزل کی مقدار کا علم ہونا
 سفر پر روانہ ہونے سے قبل ضرور چیک کرلیں کہ گاڑی کا فیول ٹینک کیا بتا رہا ہے۔ اگر ایندھن مناسب مقدار میں موجود ہے لیکن ٹینک میں کچھ گنجائش ہے تو بھی بہتر ہے کہ سفر شروع کرنے سے قبل ٹینک فل کرا لیں۔
راستے میں فیول سٹیشنز کی موجودگی کے باوجود خدشہ ہوتا ہے کہ بجلی، رش یا کسی اور وجہ سے آپ چاہ کر بھی وہاں سے فیول نہ ڈلوا سکیں، ایسے میں سفر کی ابتدا کے وقت ٹینک کا فل ہونا پریشان کن صورت حال سے بچانے کا ذریعہ ہوسکتا ہے۔

ٹائروں کی صحت

سفر چھوٹا ہو یا کسی دُور کی منزل کا ارادہ ہو، ہر دو صورتوں میں گاڑی کے ٹائروں کی صحت اور ان میں ہوا کی موجودگی پرکھ لینا بہتر رہتا ہے۔
طویل سفر کے دوران گاڑی نے چونکہ زیادہ رفتار سے یا اجنبی راستوں پر چلنا ہوتا ہے، ایسے میں پورا امکان ہوتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ٹائر شاپ ملے یا نہ ملے اور راستے کی خرابی کمزور ٹائروں کو چلنے دے یا نہ دے۔
اس لیے لمبا سفر شروع کرنے سے پہلے یہ بات اور بھی لازم ہوجاتی ہے کہ ٹائروں کی صحت اور ان میں مناسب ہوا کی موجودگی دیکھ لی جائے۔

 بہتر ہے کہ سفر شروع کرنے سے قبل گاڑی کا فیول ٹینک فل کرا لیں (فوٹو: اے ایف پی)

اگر آپ کی گاڑی میں لگے ٹائر بتائی گئی حد تک چل چکے ہیں یا ان میں ہوا کم ہے، یا پھر کوئی ٹائر ایسا ہے جس میں پنکچر لگ چکا ہے، تو ہر صورت میں یقینی بنائیں کہ پرانے ٹائر بدل لیے جائیں، ہوا پوری کر لی جائے۔
گاڑی میں اضافی ٹائر اور ہنگامی صورت میں ہوا بھرنے کا کوئی انتظام ضرور موجود ہو۔ متعدد ایسی ڈیوائسز مارکیٹ میں موجود ہیں جنہیں ہاتھ یا پاؤں کی مدد سے پمپ کر کے یا پھر گاڑی کی بیٹری کی مدد سے چلا کر ٹائروں میں ہوا پوری کی جا سکتی ہے، ایسی کسی ڈیوائس کی گاڑی میں موجودگی بہتر رہتی ہے۔

رابطے کی سہولت اور متبادل ذرائع

عمومی مشاہدہ ہے کہ سفر کے دوران بالخصوص فیملی یا دوستوں کے ساتھ سفر میں فون سے تصاویر اور ویڈیوز بنانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جو فون بیٹری کو جلد ختم کر دیتا ہے۔
ایسے میں بہتر ہے کہ طویل سفر پر نکلنے سے قبل موبائل فون کی بیٹری کے مکمل چارج ہونے کو یقینی بنائیں۔ اگرچہ بہت سے ٹیکنالوجی سے واقف افراد گاڑی کے چارجر کو فون کی بیٹری کی صحت کے لیے مناسب خیال نہیں کرتے، لیکن ہنگامی استعمال کے لیے گاڑی میں فون چارجز کی موجودگی بھی بہتر ہے۔

طویل سفر پر نکلنے سے قبل موبائل فون کی بیٹری کو مکمل طور پر چارج کرلیں (فوٹو: پِکسابے)

کوشش کریں کہ آپ جس سم کو رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ کسی دوسری ٹیلی کام کمپنی کی سم بھی آپ یا کسی شریک سفر کے پاس موجود ہو، تاکہ سگنلز کی خرابی کی صورت میں ایک سے زائد آپشنز استعمال کیے جا سکیں۔
اگر آپ پوسٹ پیڈ کے بجائے پری پیڈ موبائل فون کنکشن استعمال کر رہے ہیں تو پھر آپ کی سمز میں مناسب کریڈٹ کی موجودگی بھی دوران سفر مفید رہتی ہے۔

ہنگامی رابطہ نمبر اور حد رفتار

طویل سفر کے دوران ہائی ویز ہوں، موٹرویز، یا پھر اضلاع کو باہم ملانے والے طویل لنک روڈ، ہر صورت میں ہنگامی رابطوں کے نمبر آپ کے پاس موجود ہونا کسی ناخوش گوار صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روک سکتا ہے۔
ہائی ویز، موٹرویز پر سفر کے دوران عموماً جابجا ہنگامی امداد کے نمبر آویزاں بھی ہوتے ہیں تاہم بہتر ہے کہ متعلقہ امدادی اداروں کے نمبرز آپ کے فون میں محفوظ ہوں۔
سفر کے دوران آپ جس سڑک پر موجود ہوں، اس پر حد رفتار کا علم ہونا بھی آپ کے محفوظ سفر کی ضمانت ہوسکتا ہے۔

بیرون شہر یا طویل سفر پر نکلتے وقت اپنے شہر کے ساتھ ساتھ اپنی منزل کا موسم بھی ذہن میں رکھیں (فوٹو: اے ایف پی)

عموماً طویل سفر کے دوران اجنبی علاقوں میں تیزی سے گاڑی چلاتے ہوئے کسی اچانک موڑ، سڑک کی خرابی و بندش یا آبادی کی وجہ سے حادثے کا خدشہ رہتا ہے، ایسے میں سڑک کنارے نصب بورڈز پر لکھی حد رفتار سے آگاہ رہیں، تاکہ عین وقت پر خرابی کا علم ہونے سے قبل ہی آپ گاڑی کو مناسب رفتار پر چلا رہے ہوں۔

موسمی صورت حال کا اندازہ و احتیاط

بیرون شہر یا طویل سفر پر نکلتے وقت اپنے شہر کے ساتھ ساتھ اپنی منزل کا موسم بھی ذہن میں رکھیں۔ مناسب لباس اور زیادہ دن قیام کی صورت میں دیگر انتظام کر کے گھر سے نکلنا سفر کو پریشانی میں بدلنے سے بچائے رکھے گا۔
موسمی حالات کا نظرانداز کر کے سفر شروع کرنا پریشانی کے ساتھ اس وقت صحت کے لیے بھی تشویشناک ہوجاتا ہے جب آپ اہلِ خانہ کے ہمراہ سفر کر رہے ہوں۔
ایسے میں بہتر ہے کہ موسم کے اتار چڑھاؤ پر بھی ویسے ہی نظر رکھی جائے جیسے ڈرائیونگ کے دوران سڑک کی اونچائی اور ڈھلوانیں مدنظر رہتی ہیں۔

سڑک پر موجود ’بن بلائے مہمانوں‘ سے بچیں

سڑک پر سفر کرتے ہوئے اس وقت صورت حال بہت عجیب ہو جاتی ہے جب گاڑی کے سامنے اچانک سے کوئی رکاوٹ یا آوارہ جانور آجائے۔

گاڑی چلاتے ہوئے اوور سپیڈنگ سے گریز کریں تاکہ کسی ناخوش گوار صورت حال سے بچا جا سکے (فوٹو: پِکس ہیئر)

گھر میں کسی بن بلائے مہمان کی آمد سے جیسے سارا معمول یکلخت درہم برہم ہو جاتا ہے، ڈرائیو کرتے ہوئے سامنے اچانک آجانے والی رکاوٹ یا آوارہ جانور بھی کچھ ایسا ہی منظر بناتے ہیں۔
ایسے میں ان اچانک ٹپک پڑنے والے مسائل سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ گاڑی کو اجنبی سڑکوں پر مناسب رفتار تک محدود رکھیں۔ بالخصوص صبح یا شام و رات کے اوقات میں اجنبی راستوں پر سفر کرتے ہوئے اس پہلو کو ضرور مدنظر رکھیں کہ اچانک سامنے آنے والا کوئی آوارہ جانور یا کوئی اور رکاوٹ ناخوش گوار صورت حال کا باعث ہو سکتی ہے۔

شیئر: