Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس شروع

برسراقتدار آنے کے بعد جو بائیڈن کا محمود عباس سے یہ پہلا رابطہ ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ او آئی سی کا ورچول اجلاس وزرائے خارجہ کی سطح پر ہو رہا ہے جو سعودی عرب کی درخواست پر بلایا گیا۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی اتوار کو ہو رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے غزہ کی صورتحال پر بات کی۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر نے یہ ٹیلی فونک رابطے غزہ میں اس عمارت کو اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد کیے ہیں جہاں ایسوسی ایٹڈ پریس اور د یگر میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھے۔
جو بائیڈن نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ برسراقتدار آنے کے بعد جو بائیڈن کا محمود عباس سے یہ پہلا رابطہ ہے۔
فلسطینی اتھارٹی میں شہری امور کے سربراہ نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’صدر محمود عباس سے بائیڈن نے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے‘۔
اے ایف پی کے مطابق ’بائیڈن نے فلسطینی صدر سے کہا کہ حماس اسرائیل پر راکٹ حملے بند کرے‘۔
اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے اسرائیل اور غزہ میں تشدد بھڑکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ادھر اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے ریڈیو اسرائیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فی الوقت جنگ بندی پر کوئی بات نہیں کی جا رہی۔ وزیراعظم آج کسی وقت امن امان کی صورتحال کا جائزہ  لینے کے لیے اجلاس کریں گے اور اتوار کو کابینہ کا اجلاس ہوگا‘۔

اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔(فوٹو اے ایف پی)

ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مصری وفد نے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تل ابیب کا دورہ کیا تھا تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تمام اقدامات کو مستر د کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کو اسرائیل نے غزہ میں ایک فضائی حملے کے دوران ایک کثیرالمنزلہ عمارت کو تباہ کیا ہے جس میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت دوسرے عالمی میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو اسرائیلی فوج کی یہ تازہ کارروائی اس کی عسکریت پسند گروہ حماس کے ساتھ جاری جنگ میں میڈیا کو فلسطینی علاقے سے رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش ہے۔
یہ فضائی حملہ فوج کے لوگوں کو عمارت خالی کرنے کے حکم کے ایک گھنٹے بعد کیا گیا۔ عمارت میں الجزیرہ کے دفتر سمیت دوسرے دفاتر اور رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے۔
فضائی حملے کے بعد پوری 12 منزلہ عمارت گرد کے ایک بہت بڑے بادل کے ساتھ زمین بوس ہو گئی۔ 
 فضائی حملہ غزہ شہر کے ایک گنجان آباد پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے کئی گھنٹے بعد کیا گیا۔ جس میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔ یہ موجودہ تنازع کی سب سے مہلک فضائی کارروائی تھی۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حالیہ تنازع پر اتوار کو سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  ’فوری جنگ بندی اور لڑائی کے خاتمے‘ کا مطا لبہ کر چکے ہیں۔
انتونیو گتریس نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’بہت زیادہ عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تنازع پورے خطے میں صرف شدت پسندی میں اضافے کا سبب بنے گا۔‘  

شیئر: