Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور کویت کی باہمی تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک پہنچنے کی اُمید

پاکستانی وزرا کے دوروں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات معمول کی جانب گامزن ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: پاکستان وزارت خارجہ)
کویت کی جانب سے پاکستانی تاجروں کے لیے آن لائن ویزہ کی سہولت بحال کیے جانے کے بعد امید کی جا رہی ہے پاکستان اور کویت کے درمیان باہمی تجارت کا حجم آئندہ دو سے تین برسوں میں پانچ ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ماضی قریب یعنی سنہ 2011 سے 2014 تک باہمی تجارت کا حجم تین سے چار ارب ڈالر سالانہ تھا جو کم ہوتے ہوئے 2020 میں ایک ارب 25 کروڑ ڈالر تک آ گیا ہے۔
وزارت تجارت کے حکام کے مطابق ’حالیہ مہینوں میں پاکستانی کابینہ کے اعلی وفاقی وزرا جن میں وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ بھی شامل ہیں، کے دوروں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات معمول کی جانب گامزن ہو چکے ہیں۔ جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ باہمی تجارتی تعلقات بھی بہتر ہوں گے اور تجارتی حجم بھی بڑھے گا۔
اردو نیوز سے گفتگو میں وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورہ کویت میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے پر زور دیا تھا اور دونوں ممالک نے زراعت کے شعبے میں تجارت اور باہمی تعاون پر اتفاق بھی کیا تھا۔
کویت میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس وقت پاکستان اور کویت کے درمیان تجارتی حجم میں کویت سے پاکستان کو تیل کی فروخت کا پلڑا بھاری ہے جس وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان برآمدات اور درآمدات کا توازن بھی ممکن نہیں ہے۔
’پاکستان نے سال 2019-20 میں کویت سے ایک ارب 12 کروڑ  ڈالر کی اشیاء درآمد کیں جبکہ صرف 11 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی برآمدات کویت بھیجی ہیں۔
سفارت خانے کے مطابق ’کویت سے درآمد کی گئی اشیاء میں سب سے بڑا حصہ تیل کا ہے جبکہ آئرن، سٹیل، المونیم، پلاسٹک، کیمکلز اور تانبا بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب پاکستان سے گوشت، پھل، سبزیاں، کراکری اور کھیلوں کا سامان کویت بھیجا جاتا ہے۔
سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کورونا کی صورت حال میں بہتری، باہمی تعلقات میں پیش رفت اور ملکی سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہونے سے کویت میں گوشت، پھلوں، سبزیوں کی برآمد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جبکہ خشک چارے کی تجارت شروع کی جا سکتی ہے۔‘
’دوسری جانب کویت کو پاکستان میں تعمیراتی شعبے اور سیاحت میں سرمایہ کاری پر قائل کیا جا سکتا ہے۔ کویتی شہریوں کی سیاحت کی غرض سے پاکستان آنے سے بھی سیاحت کو فروغ ملے گا اور پاکستانی زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔
 آل پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے بھی کویت کی جانب سے بزنس ویزہ کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف وحید احمد نے کہا کہ ’پاکستان سے پھل اور سبزیاں کویت جا رہے ہیں اور مقامی امپورٹرز سے آن لائن بات چیت ہوتی رہتی تھی۔ جب بزنس ویزے بحال ہوئے تو یقیناً پاکستانی تاجروں کے پاس یہ موقع ہے کہ پاکستان سے پھلوں اور سبزیوں سمیت دیگر اشیاء کی برآمد میں اضافہ کریں۔
انھوں نے کہا کہ ’کورونا پابندیوں کے باعث تو ویسے بھی کاروبار کی حالت بہتر نہیں جونہی پابندیاں ختم ہوں گی تو ایسوسی ایشن کی کوشش ہوگی کہ اپنا وفد کویت بھیجے جو مقامی امپورٹرز سے ملاقاتیں کر کے برآمدات میں اضافے کی کوشش کرے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ 10 سال سے پابندی کے باوجود کویت ایک لاکھ سے زائد پاکستانی ورکرز کا میزبان ملک ہے جبکہ گذشتہ چھ ماہ میں ایک ہزار سے زائد داکٹرز اور طبی عملے کے افراد کویت جا چکے ہیں اور مزید بھرتیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

شیئر: