Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالب علم کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی، مفتی عزیز الرحمن گرفتار

آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ مجرم کے خلاف استغاثہ پیش کریں گے اور عدالت سے سزا دلوائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لاہور میں طالبعلم کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کرنے والے ایک مدرسے کے منتظم مفتی عزیز الرحمن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اتوار کو آئی جی پنجاب انعام غنی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ہم نے مجرم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہم نے اسے ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا، ان سے تفتیش کی، سائنسی پیشہ وارانہ تحقیقات کیں۔ ان کے خلاف استغاثہ پیش کریں گے اور عدالت سے سزا دلوائیں گے۔ ہم اپنے بچوں کو ان جنسی استحصال کرنے والے مجرموں سے بچانا چاہتے ہیں اور اپنے مستقبل کے لیے اپنے معاشرے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔‘
لاہور میں ایک مدرسے کے منتظم مفتی عزیز الرحمن کی جانب سے طالبعلم کے ساتھ مبینہ زیادتی کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
متاثرہ طالب علم صابر شاہ نے پولیس کو کہا تھا کہ ان کو مفتی عزیز الرحمن اور ان کے بیٹوں کی جانب سے جان کو خطرہ ہے۔
لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی صدر میں درج ایف آئی آر میں صابر شاہ نے بتایا تھا کہ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حفیظ جالندھری کو ویڈیوز بطور ثبوت پیش کرنے کے بعد مفتی عزیزالرحمن نے ان کو ’قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیاں‘ دینا شروع کی ہیں۔
ایف آئی آر میں صابر شاہ نے کہا ہے کہ ان کا تعلق سوات سے ہے اور انہوں نے 2013 میں جامعہ منظور اسلامیہ مدرسے میں داخلہ لیا تھا۔
ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ جامعہ کی انتظامیہ اور مہتمم نے نوٹس کے ذریعے مفتی عزیزالرحمن کو رواں مہینے کے آغاز میں نوکری سے فارغ کیا تھا۔
زیادتی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
جمیعت العلمائے اسلام نے بھی مفتی عزیزالرحمن کی رکنیت معطل کی ہے۔
مفتی عزیزالرحمن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہوش و حواس میں کوئی ایسا فعل نہیں کیا بلکہ ان کو نشہ آور چیز پلائی گئی۔

شیئر: