Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کے انتخابی اصلاحات کے قانون کو ہر سطح پر چیلینج کریں گے: شہباز شریف

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا سیاست میں فوج کی اس طرح  کی مداخلت قبول نہیں کریں گے۔ ( فوٹو: ٹوئٹر)
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف نے کہا ہے آئین اور الیکشن کمیشن کے اختیارات پر قدعن لگانے والی حکومت کی انتخابی اصلاحات کی قانون سازی کو ہر سطح پر چیلینج کریں گے۔
اتوار کو ایک ٹویٹ میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تجا کہ ’مسلم لیگ ن نے انتخابی اصلاحات کے قانون پر بات چیت کے لئے APC بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اس قانون پر بات کرنے کی اجازت دیے بغیر جس طرح منظور کرایا، اس سے ان کے عزائم کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔ آئین/الیکشن کمشن کے اختیارات پر قدغن لگانے والی اس قانون سازی کو ہم ہر سطح پرچیلنج کریں گے۔‘
خیال رہے شہباز شریف نے سنیچر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے فون پر رابطہ کیا تھا اور ان سے مجوزہ اے پی سی پر مشاورت کی تھی۔ دونوں نے اے پی سی بلانے کی حمایت کی تھی۔ 

اے پی سی کا بنیادی نقطہ فوج کی سیاست میں مداخلت کا خاتمہ ہونا چاہیے

قبل ازیں پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ شہباز شریف کی جانب سے انتخابی اصلاحات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تائید کرتے ہیں اور اس کا بنیادی نقطہ انتخابی عمل میں جاسوسی اداروں کی مداخلت کا خاتمہ اور فوج کو سیاست سے دور رکھنا ہونا چاہیے۔
’کہیں امن و امان کا مسئلہ ہے تو وہاں پولیس کافی ہے، نہتے لوگوں کے مقابلے میں فوج کو بھیجنا بھی بطور ادارہ ان کی توہین ہے۔‘
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’ہم ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر جانبدار ہو جائیں، پاکستان کی اسٹیبلیشمنٹ اور پاکستان کے اداروں سے کہتے ہیں کہ ہم ان کی قدر کرتے ہیں لیکن سیاست میں ان کی اس طرح  کی مداخلت کو نہ قبول کیا ہے نہ قبول کریں گے
حکومت کی انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’ ہم حکومت سے اس پر کیا بات کریں، ان کی الفاظ اور زبان اس قابل ہیں کہ کسی محفل میں ان کے ساتھ بات کی جائے؟‘
’ہم اے پی سی میں کچھ تجاویز مرتب کریں گے جس سے منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی اور نتائج قابل قبول بنانے میں مدد ملے گی۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے احتجاجی جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 4 جولائی کو سوات میں عوامی اجتماع کریں گے جبکہ 29 جولائی کو پی ڈی ایم کراچی میں جلسہ کرے گی۔
’ایک بار پھر عوامی صفوں کو منظم کیا جائے گا اور عوامی قوت ہی ہمارا ہتھیار ہے۔‘

فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم اے پی سی میں کچھ تجاویز مرتب کریں گے جس سے منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی اور نتائج قابل قبول بنانے میں مدد ملے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیبر پختوںخوا کے قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’اس وقت فاٹا کے عوام کسم پرسی کی زندگی گزار رہیں ہے۔ پرانا نظام بھی ختم کر دیا اور نیا نظام کا تجربہ بھی ناکام نظر آرہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ایک بار پھر دہشت گردی سر اٹھارہی ہے اور ہمیں شبہ ہے کہ اس قسم کے حالات ریاست کی ناک کے نیچے ان کی ہی آشیر باد سے پیدا ہو رہے ہیں تاکہ اپنے مفادات کو تحفط اور اپنا ہاتھ اوپر رکھا جا سکے۔

شیئر: