Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالب علم کے ساتھ جنسی زیادتی، مفتی عزیز الرحمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ

پولیس نے عدالت سے مزید تفیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی (فوٹو: ٹوئٹر آئی جی پنجاب)
لاہور کی مقامی عدالت نے طالب علم کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے کے ملزم عزیز الرحمان کو مزید تین دن کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق جمعے کو جنسی زیادتی کے ملزم عزیزالرحمان کو تھانہ شمالی چھاؤنی نے کینٹ کچہری میں مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا۔
پولیس ملزم کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت لائی اور عدالت کو تفتیش سے آگاہ کیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزم کی ڈی این اے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ’ملزم کا میڈیکل چیک اپ بھی کروا لیا گیا ہے۔‘
پولیس نے عدالت سے تفیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے پولیس کی درخواست پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کر دی۔ ملزم کو 28 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
گذشتہ اتوار کو مفتی عزیز الرحمان کی گرفتاری کے بعد آئی جی پنجاب انعام غنی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ہم نے مجرم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہم نے اسے ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا، ان سے تفتیش کی، سائنسی پیشہ وارانہ تحقیقات کیں۔ ان کے خلاف استغاثہ پیش کریں گے اور عدالت سے سزا دلوائیں گے۔ ہم اپنے بچوں کو ان جنسی استحصال کرنے والے مجرموں سے بچانا چاہتے ہیں اور اپنے مستقبل کے لیے اپنے معاشرے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔‘
متاثرہ طالب علم صابر شاہ نے پولیس کو کہا تھا کہ ان کو مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کی جانب سے جان کو خطرہ ہے۔

متاثرہ طالب علم نے پولیس کو کہا تھا کہ ان کو مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کی جانب سے جان کو خطرہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی صدر میں درج ایف آئی آر میں صابر شاہ نے بتایا تھا کہ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حفیظ جالندھری کو ویڈیوز بطور ثبوت پیش کرنے کے بعد مفتی عزیزالرحمان نے ان کو ’قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیاں‘ دینا شروع کیں۔
ایف آئی آر میں صابر شاہ نے کہا ہے کہ ان کا تعلق سوات سے ہے اور انہوں نے 2013 میں جامعہ منظور اسلامیہ مدرسے میں داخلہ لیا تھا۔
ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ جامعہ کی انتظامیہ اور مہتمم نے نوٹس کے ذریعے مفتی عزیزالرحمن کو رواں مہینے کے آغاز میں نوکری سے فارغ کیا تھا۔

شیئر: