Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپیک پلس میں تعطل اگست تک برقرار رہ سکتا ہے: امریکی تجزیہ کار

یو اے ای تیل کی پیداوار میں اضافے کی تجویز پر متفق ہونے سے پہلے اپنی بیس لائن کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔ (فوٹو:روئٹرز)
توانائی کی صنعت سے وابستہ مشہور ماہر کے مطابق تیل کی عالمی مارکیٹ میں تعطل اگست تک برقرار رہ سکتا ہے اور اس سے خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوگا۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی بینک جے پی مورگن سے منسلک تجزیہ نگار کرسچن میلک کا کہنا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اتحاد اوپیک پلس (جو رواں ماہ خام تیل کی پیداوار بڑھانے پر متفق ہونے میں ناکام رہا ہے) کو معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے چھ ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔
یہ ڈیڈلاک اس لیے پیدا ہوا ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات تیل کی پیداوار میں اضافے کی تجویز پر متفق ہونے سے پہلے اپنی بیس لائن کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔
یہ تجویز سعودی عرب اور روس نے تیل کی سپلائی میں طویل عرصے کے لیے استحکام کو یقینی بنانے کے تناظر میں پیش کی تھی کیونکہ وبا کی وجہ سے عالمی معیشت کو دھچکا لگا ہے جس کی وجہ سے رواں سال کے اواخر اور 2022 میں طلب میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کرسچین میلک نے اپنے ایک تحقیقی نوٹ میں لکھا ہے کہ ’آخر میں ہم سعودی عرب سے توقع کرتے ہیں وہ جو چاہتا ہے کرے۔ سعودی عرب اور روس کی اگست سے تیل کی پیداوار میں فی مہینہ چار لاکھ بیرل اضافے کی تجویز کی متحدہ عرب امارات کی جانب سے توثیق باقی ہے حالانکہ اس سے مستقبل میں (تیل کی ) کمی اور قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔‘
خیال رہے کہ اماراتی وزارت توانائی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں کا ماننا ہے کہ اگر یا جب بھی معاہدے میں توسیع کی جاتی ہے تو بیس لائن ریفرنس کے اعداد و شمار کو اس کے اکتوبر 2018 کے پیداواری ریفرنس کے بجائے اس کی حقیقی پیداواری صلاحیت کی بنیاد پر کرنی چاہیے۔‘
کرسچن میلک نے سرمایہ کاروں کے نام اپنے ایک تحقیقی نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’آخر میں ہم امید کرتے ہیں کہ سعودی عرب اپنا راستہ اختیار کرے گا لیکن تیل کی قیمتوں میں زیادہ اضافے کا خطرہ لیے بغیر۔‘

شیئر: