Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بلیک وڈو‘ کی آن لائن سٹریمنگ پر سکارلیٹ کا ڈزنی کے خلاف مقدمہ

’بلیک وڈو‘ نے مقامی سینماؤں میں صرف 15 کروڑ ڈالر کمائے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
مشہور امریکی اداکارہ سکارلیٹ جوہانسن نے میڈیا اینڈ انٹرٹینمنٹ کمپنی ڈزنی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کی نئی فلم ’بلیک وڈو‘ کو اس وقت آن لائن سٹریمنگ کے لیے پیش کر دیا گیا جس وقت وہ تھیٹر میں زیر نمائش تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اداکارہ نے ڈزنی پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس سے انہیں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
لاس اینجلس کی اعلیٰ عدالت میں جمعرات کو فائل کیے گئے مقدمے کے مطابق سکارلیٹ جوہانسن کو مارول کی فلم ’بلیک وڈو‘ کی باکس آفس کمائی کا کچھ حصہ ملنا تھا۔
اس فلم کو گذشتہ سال بڑے پردے کے لیے ریلیز کیا جانا تھا، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے اس میں کئی بار تاخیر کی گئی۔ یہ فلم رواں مہینے سینماؤں میں اور ڈزنی کی آن لائن سٹریمنگ سروس ڈزنی پلس پر بیک وقت ریلیز ہوئی۔
باکس آفس کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سٹریمنگ کے لیے آن لائن سروس پر دستیاب ہونے کی وجہ سے اس فلم کو سینماؤں میں اتنی پذیرائی نہیں ملی جتنی عموماً مارول کی فلموں کو ملتی ہے۔
تین ہفتوں میں اس فلم نے مقامی سینماؤں میں صرف 15 کروڑ ڈالر کمائے ہیں۔
سکارلیٹ جوہانسن کے وکیل جان برلنسکی نے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ ڈزنی بلیک وڈو جیسی فلمیں براہ راست ڈزنی پلس پر ریلیز کر رہا ہے تاکہ اسے استعمال کرنے والوں کی تعداد اور کمپنی کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہو۔ یہ کرنے کے لیے وہ (ڈزنی) کورونا وائرس کو بہانہ بنا رہا ہے۔‘

اداکارہ نے ڈزنی پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس سے انہیں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اداکارہ کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس نوعیت کا آخری واقع نہیں ہوگا کہ ہالی وڈ کے اداکار ڈزنی کے خلاف کھڑے ہو کر یہ باور کروا رہے ہیں کہ کمپنی چاہے جو بھی کہے کانٹریکٹ پر عمل کرنا اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔
ڈزنی کے ایک ترجمان، جو کہ مارویل سٹوڈیوز کے مالک بھی ہیں، نے مقدمے کی تردید کی۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈزنی نے کسی کانٹریکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی اور ’اس مقدمے کو فائل کرنے کے لیے کوئی میرٹ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مقدمہ خاص طور پر اس لیے مایوس کن ہے کیونکہ اس میں کورونا وائرس کے طویل اور خوفناک اثرات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔‘

شیئر: