Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیلٹا وائرس کا پھیلاؤ، چین میں مِکسڈ ویکسین کے ٹرائل کی منظوری

چین میں ویکسینیشن کے بعد بھی لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے ملک کے پہلے مکسڈ ویکسین کے تجربے کی منظوری دے دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلاؤ نے مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ویکسین کی افادیت کے بارے میں تشویش پیدا کی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آزمائش چین کی سائنوویک کی تیارکردہ ’غیر فعال‘ ویکسین کو ڈی این اے پر مبنی امریکی دوا ساز کمپنی انویو کے ساتھ جوڑنے کی افادیت کی جانچ کرے گی۔
مکسڈ ویکسین کے تجربے میں چین کی تیار کردہ ’غیر فعال‘ ویکسین سائنو ویک کو امریکہ کی دواساز کمپنی ان اوویو کی تیار کردہ ڈی این اے پر مبنی ویکسین کو ملا کر اس کی افادیت جانچی جائے گی۔
یہ بیان امریکی دوا ساز کمپنی کی چین میں شراکت دار کمپنی ایڈ ویکسین بائیوفارموکیوٹکلز سوژو کی جانب سے جاری ہوا۔
ایڈ ویکسین کے چیئرمین وانگ بن نے بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دو مختلف ویکسینز ایک زیادہ مضبوط اور متوازی مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہیں۔
چین میں منظور شدہ سات ویکسینز میں سے پانچ ویکسینز دو خوراکوں پر مبنی ہیں جو غیر فعال ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ابھی تک اس سے متعلق معلومات ناکافی ہیں جس کی بنیاد یہ کہا جائے کہ دو مختلف ویکسینز کو ساتھ استعمال کرنا محفوظ ہے اور یا یہ قوت مدافعت بڑھا سکتا ہے۔
امریکی دواساز کمپنی ان اوویو نے اپنے عالمی کلینیکل تجربات سے افادیت سے متعلق کوئی ڈیٹا شائع نہیں کیا ہے۔ یہ ڈی این اے کی بنیاد پر تیار کردہ پہلی ویکسین ہے جس کو چین میں آزمایا جا رہا ہے۔ 

چین میں مقامی سطح پر بنائی جانے والی ویکسین لگائی جا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

چین میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور حکام اس پر قابو پانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے جو افراد متاثر ہوئے ہیں ان کو پہلے ہی کورونا ویکسین لگ چکی ہے۔
چین میں مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ویکسین لوگوں کو لگوائی جا رہی ہے جبکہ ابھی تک مقامی سطح پر کسی غیر ملکی ویکسین کی منظوری نہیں دی گئی۔

شیئر: