Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوبائیڈن بھی ٹرمپ کی طرح مطالبات کر رہے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

ایران کو امریکی پابندیوں کی وجہ سے مظاہروں کا  سامنا کرنا پڑا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر جو بائیڈن پر ہفتے کو الزام لگایا  ہےکہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت سے پہلے وہ  سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرح مطالبات کر رہے ہیں۔
اے ایف پی نیوزایجنسی کے مطابق جوہری سرگرمیوں کا کثیر الجہتی معاہدہ جو ایران کو اس کے جوہری پروگرام سے روکنے کے لیےعمل میں لایا گیا تھا ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔
اس معاہدے کے باقی فریقوں اور ایران کے مابین2015 کے معاہدے کی بحالی کے لئے مذاکرات کا آخری دور جون میں اختتام پذیر ہوا تھا تاہم ابھی تک اس کی بحالی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے اپنی سرکاری ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا  ہے کہ امریکہ کی موجودہ انتظامیہ گزشتہ انتظامیہ سے مختلف نہیں کیونکہ جوہری مسئلے پر وہ  ایران سے وہی  مطالبہ کررہی ہے جو پہلے ٹرمپ نے  کیا تھا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی  صدر ابراہیم رئیسی کی نئی تشکیل شدہ کابینہ سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن( جے سی پی او اے) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس معاہدے کے مطابق دستبردار ہو گئے ہیں مگر پھر بھی بابندیوں کی زد میں ہے۔
ٹرمپ کے معاہدے سے دستبرداری اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کے ایک سال بعد ایران  نے اہم جوہری وعدوں کو بتدریج  ایک معاہدے کے تحت قبول کیا تھا۔

حکومت کے لئےعوام کا اعتماد بڑا اثاثہ ہے جسے بدقسمتی سے دھچکا پہنچا ہے۔ (فوٹو العربیہ)

اپریل سے جون2021 کے درمیان ویانا میں ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات کے چھ دور ہوئے ہیں جن میں امریکہ بالواسطہ طور پر حصہ لے رہا تھا۔
ان مذاکرات کا آخری راؤنڈ 20 جون کو اختتام پذیر ہوا تھا جس میں آئندہ مذاکرات کے لئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔
خامنہ ای نے اپنی تقریر میں ابراہیم رئیسی سے حکومت پر عوام کے اعتماد کی بحالی پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لئے عوام کا اعتماد بہت بڑا اثاثہ ہے جسے بدقسمتی سے تھوڑا دھچکا پہنچا ہے اسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہئے اور انہیں اپنے وعدوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔

جوہری معاہدے کی بحالی کے ابھی تک کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ (فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ ایران کو حالیہ برسوں میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے متعدد  مسائل اور مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تازہ ترین احتجاج جولائی میں جنوب مغربی ایران میں پانی کی قلت پر دیکھنے میں آیا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس احتجاج کے دوران کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل ایران سے باہر انسانی حقوق کے گروپ ملک میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا الزام لگا چکے ہیں۔
ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے دشمنوں کے ارادوں کو تقویت پہنچانے والے موقع پرستوں اور فسادیوں پر مظاہروں میں تشدد کا الزام لگایا ہے۔
 

شیئر: