Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کا لانگ مارچ: ’عمران خان حسبِ وعدہ کنٹینر اور بریانی تیار رکھیں‘

ایک ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ ’شہباز شریف کی بات سے لگتا ہے کہ لانگ مارچ کا فیصلہ ہو چکا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اتوار کی رات کراچی میں جلسہ کیا جس میں اتحاد کی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے ویڈیو کال کے ذریعے جلسے سے خطاب کیا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا کہ ’اب پاکستان میں صرف جلسے نہیں ہوں گے، جلسے بھی ہوں گے اور روڈ کارواں بھی چلیں گے، روڈ کارواں بھی چلیں گے اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ بھی ہوگا۔‘
کراچی کے جناح باغ میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے لانگ مارچ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں مہنگائی کے طوفان کو روکنے کے لیے عوامی ریلا لے کر جانا ہوگا اور اسلام آباد میں نااہل حکومت کو خس و خاشاک کی طرح بہانا ہوگا۔‘
شہباز شریف نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان صاحب لیڈ کریں گے اور ہم سب اِن کے ساتھ لاکھوں لوگوں کے ساتھ مہنگائی کو دفن کرنے کے لیے اسلام آباد جائیں گے۔‘
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کے طرز زندگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان ساڑھے تین سو کنال کے  محل میں رہتے ہیں اور اپنے گھر سے دفتر روزانہ ہیلی کاپٹر پر آتے جاتے ہیں، انہیں کیا پتا کہ غریب خاندان کس طرح زندگی بسر کر رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کی جانب سے جمیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں لانگ مارچ کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین میں بحث کا سلسلہ شروع ہوا۔
کچھ صارفین نے لانگ مارچ کو سنجیدہ نہ لینے کا کہا جبکہ بعض ایسے صارفین بھی سامنے آئے جنہوں نے اپوزیشن کے اس فیصلے کو حکومت کے لیے سرپرائز قرار دیا کیونکہ ان کے خیال میں لانگ مارچ کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تاریخ بھی طے ہو چکی ہے۔


کچھ صارفین نے افغانستان اور ملک میں کورونا وبا کی صورت حال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ سوال اٹھائے ہیں کہ کیا اپوزیشن کا ان حالات میں لانگ مارچ کرنا درست ہے؟
سوشل میڈیا صارف سیف اعوان مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہوگا۔‘
’عمران خان  لاکھوں افراد کے لانگ مارچ کے لیے حسب وعدہ کنٹینر اور بریانی تیار رکھیں۔‘
ٹوئٹر صارف نصیر احمد سوال کرتے ہیں کہ ’افغانستان اور کورونا وبا کی موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ ’کیا پی ڈی ایم کا ملک گیر جلسے جلوس یا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنا درست ہے۔۔۔۔؟
جلسے میں شہباز شریف کے بیان کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف نعمان نوید لکھتے ہیں کہ ’شہباز شریف کی بات سے لگتا ہے کہ لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تاریخ بھی شاید فائنل ہو چکی مگر حکومت کو سرپرائز دینا چاہتے ہیں۔‘
لانگ مارچ کے حوالے سے ٹوئٹر ہینڈل طائر لاہوتی نے لکھا کہ ’لانگ مارچ کا اعلان نواز شریف کی واپسی کے ساتھ ہی ہو گا، یہ مارچ انقلاب پاکستان ثابت ہو گا کیوں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔‘

 

شیئر: