Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے کورونا ویکسین کی ڈیڑھ کروڑ خوراکیں ضائع کیوں کیں؟

امریکہ نے چار کروڑ 40 لاکھ خوراکوں کے ساتھ اپنی 52 فیصد آبادی کو ویکسین لگا دی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے رواں برس یکم مارچ سے کوویڈ 19 ویکسین کی کم از کم 15.1 ملین (ایک کروڑ 51 لاکھ) خوراکیں ضائع کی ہیں۔
این بی سی نیوز نے پبلک ڈیٹا کی درخواست پر موصول ہونے والے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے سوچے گئے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں اور شاید اب بھی کم تعداد میں ہیں، کیونکہ یہ فارمیسیوں ، ریاستوں اور دیگر فراہم کنندگان کے رپورٹ کردہ ڈیٹا پر مبنی ہیں۔
اب بھی کم از کم سات ریاستوں اور بڑی وفاقی ایجنسیوں کا ان اعداد و شمار میں کوئی ذکر نہیں ہے۔
ویکسین کی خوراکوں کے ضیاع کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ ان میں ٹوٹی ہوئی شیشیاں، ویکسین کو پتلا کرنے میں غلطیاں، فریزر کی خرابی اور ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ خوراکوں کا ہونا شامل ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں بھاری مقدار میں ویکسین کی خوراکوں کے ضیاع کی یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ جب نسبتاً کم ترقی یافتہ ممالک اپنے شہریوں کے لیے ویکسین کی سپلائی میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ براعظم افریقہ میں اب تک صرف 2.8 فیصد افراد کو مکمل طور پر ویکسین دی جا سکی ہے۔
دوسری طرف امریکہ نے چار کروڑ40 لاکھ خوراکوں کے ساتھ اپنی 52 فیصد آبادی کو ویکسین دی ہے- یہ تعداد اس سے بہت زیادہ بھی ہو سکتی ہے لیکن کچھ لوگ ابھی تک ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
ایک ملین سے زیادہ امریکیوں کو مدافعت کی کمزوری کی بنیاد پر تیسری خوراک دی گئی ہے اور امریکہ رواں ماہ کے آخر میں ویکسین کے تیسرے شاٹس بھی شہریوں کے لیے دستیاب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے متوسط ​​اور کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین کی تقریباً 60 کروڑ خوراکیں دینے کا وعدہ کیا ہے اور اگست کے اوائل تک اس نے 11 کروڑ خوراکوں کا عطیہ دے دیا تھا۔

شیئر: