Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین اور برطانیہ کا طالبان کی حکومت تسلیم نہ کرنے کا اعلان

ڈومنیک راب نے کہا کہ ’میرے خیال میں اس وقت یہ اہم ہے کہ طالبان کے طرز عمل کو دیکھیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومنیک راب نے کہا ہے کہ برطانیہ ’اصولی طور پر‘ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا، جبکہ یورپی یونین نے کہا ہے کہ طالبان کو تسلیم کیے بغیر لوگوں کے انخلا کے لیے رابطہ رکھیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو پاکستان کے دو روزہ دورے کے دوران برطانوی وزیر خارجہ کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت کے ساتھ تعلقات بنانے سے پہلے دنیا کو دیکھنا چاہیے کہ طالبان اپنی یقین دہانیوں پر کتنا عمل کرتے ہیں۔
 طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد دنیا ان کے ساتھ رابطے، کمزور لوگوں کے انخلا  اور انسانی بحران سے بچنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہے۔
اس صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ مغربی ممالک کے اعلیٰ حکام پاکستان کے دورے کر رہے ہیں یا فون پر پاکستانی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم ان کی یقین دہانیوں کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ افغانستان پر کس طرح حکومت کرتے ہیں۔ ہمیں افغانستان سے نکلنے کے لیے محفوظ راستے، ملک کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بننے اور امدادی کاموں کے لیے دنیا کے مختلف ممالک پر مشتمل بڑے گروپ کی ضرورت ہے۔‘
’میرے خیال میں اس وقت یہ اہم ہے کہ طالبان کے طرز عمل کو دیکھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے طالبان کو ’اصولی طور پر‘ تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کے مطابق طالبان اور ان کے ملک کے درمیان تعاون کی وجہ سے برطانیہ نے کابل سے 15 ہزار افراد کو نکالا ہے۔
’ہم رابطہ رکھنے اور گفتگو کے لیے ڈائریکٹ کمیونیکیشن لائن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے افغان پناہ گزینوں کو پناہ دینے اور بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان سمیت افغانستان کے ہمسایوں کے لیے 30 ملین پاؤنڈز کا فنڈ قائم کیا ہے۔
انہوں نے برطانوی شہریوں کے محفوظ انخلا میں مدد کے لیے پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ برطانیہ انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔

یورپی یونین نے طالبان کے ساتھ رابطے کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں (فوٹو اے پی)

پاکستان کے وزیرخارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک نے افغانستان کے معاملے پر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ان کا طالبان کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’انسانی بحران سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ رابطے میں رہنا ہوگا۔ لوگوں کی بنیادی ضروریات ہیں اور انہیں ہماری سرحدوں سے تجارت کی ضرورت ہے اور اسے بند کرنے سے انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔‘
دوسری جانب جمعے کو یورپی یونین نے طالبان کے ساتھ رابطے کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں افغانستان میں نئی حکومت کے ساتھ رابطہ رکھنا ہے جس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف آپریشنل رابطہ ہے۔‘
’اس حکومت کے رویے کو دیکھتے ہوئے یہ آپریشنل رابطہ آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘

شیئر: