Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی بیگ والی چائے پینے سے پہلے ایک بار پھر سوچ لیں!

دنیا بھر میں استعمال ہونے والے ٹی بیگز کو ہم بہت محفوظ سمجھتے ہیں لیکن جرمن سائنسدانوں کو ایسا نہیں لگتا انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹی بیگز میں ایسے اجزا شامل ہیں جن کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
انسان چونکہ آسانیاں ڈھونڈنے کا عادی ہے اس لیے اس نے چائے بنانے کا فوری حل بھی تلاش کر لیا شاید اسی وجہ سے بات آگ لکڑیوں سے گیس کے چولہے اور پھر الیکٹریک کیتلی تک آ گئی ہے پہلے دودھ مائع سے خشک تک پہنچا، اور دیکھتے ہی دیکھتے چائے کی پتی کو بھی ایک مخصوص کاغذ کے تھیلے میں بند کر دیا گیا،جسے ابلتے ہوئے پانی میں ڈبو کر چند سیکنڈز میں چائے تیار کی جا سکتی ہے۔
ٹی بیگ اب اس قدر مشہور ہو چکے ہیں کہ لوگ اس بات کو بھولتے ہی جا رہے ہیں کہ کبھی پتی ڈبوں میں بھی دستیاب ہوا کرتی تھی۔ ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں ٹی بیگ کے صحت کے حوالے سے  مختلف پہلوؤں پر بات کی گئی ہے۔
الرجل نے جرمن سانسدانوں کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں محفوظ سمجھ کر استعمال ہونے والے کالی چائے کے ٹی بیگز محفوظ نہیں ہیں، سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ان میں ایسا مواد شامل ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جس کاغذ سے ٹی بیگ بنایا جاتا ہے اس میں انسانی صحت کے لیے مضر مادے پائے جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
 سائنس ڈیلی کے مطابق جرمن محققین نے اپنی تحقیق کے لیے چھ کمپنیوں کے ٹی بیگز کو مختلف طریقں سے جانچا، جن میں تین مہنگی اور تین ٹی بیگ سستی کمپنی کے تھے، تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں کم از کم چار ایسے اجزا شامل تھے جو کیڑے مار ادویات میں شامل ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایپی کلوروہائیڈین نامی ایک مادہ اس کاغذ میں شامل ہوتا ہے جو ٹی بیگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہی اس کو صحت کے لیے نقصان دہ بناتا ہے۔
محققین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تھیلیوں میں لپیٹنے اور ان کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈالنے سےنقصان دہ مادہ پانی میں مل جاتا ہے جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ پتی کو براہ راست استعمال کرنا پیکٹ کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سب سے موزوں حل چائے کو "تھیلوں میں بغیر لپیٹے" استعمال کرنا ہے، کیونکہ محققین کے مطابق چائے کے تھیلے یا خاص طور پر وہ مواد جس سے بیگ بنائے جاتے ہیں ، ایک سرطان پیدا کرنے والے مادے میں بدل جاتے ہیں۔

شیئر: