Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان اسلحہ چھوڑنے کے حق میں تاکہ خواتین اور بچے خوفزدہ نہ ہوں‘

طالبان کے ایک جنگجو نے جب ہرن کو اس کے سینگ سے پکڑا تو اس کے ساتھی قہقہے لگانے لگے (فوٹو: اے ایف پی)
اے کے 47 اور ایم 16 سے لیس طالبان کے جنگجوؤں نے جب کابل کے چڑیا گھر میں جھولے جھولے اور وہاں موجود لوگوں سے گھلے ملے تو یہ ان دیہی افغانستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان جنگجوؤں کے لیے ایک بالکل نیا تجربہ تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے چڑیا گھر میں سیلفیاں لیں اور مختلف انداز میں تصاویر بنوائیں لیکن یہ اطمینان بخش صورتحال اس وقت بدل گئی جب ایک جنگجو نے ہرن کو اس کے سینگ سے پکڑ لیا اور اس کے ساتھی قہقہے لگانے لگے۔
جمعے کی نماز کے بعد طالبان کے مسلح جنگجو باہر نکلے جن میں سے کچھ اسلحے کے بغیر بھی تھے اور انہوں نے روایتی ہیٹ، پگڑی اور شال پہن رکھی تھی۔
طالبان کے ایک ممبر 40 سالہ عبدالقادر جو اب وزارت داخلہ کے لیے کام کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ ’مجھے جانور واقعی پسند ہیں خاص طور پر وہ جو ہمارے ملک میں پائے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’طالبان اسلحے کو چھوڑ کر اس جگہ آنے کے حق میں ہیں تاکہ خواتین اور بچے خوفزدہ نہ ہوں۔‘
کابل میں موجود سمیر جو لندن واپس جانے کے منتظر ہیں، اپنے بیٹے اور بھتیجے کے ساتھ چڑیا گھر میں موجود تھے۔

طالبان جنگجوؤں نے چڑیا گھر میں سیلفیاں لیں اور مختلف انداز میں تصاویر بنوائیں (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں وہ بہت مشکل وقت گزار رہے ہیں۔
’ہم نے یہ توقع نہیں کی تھی کہ (طالبان) اتنی جلدی آ جائیں گے، کابل امن تو ہے لیکن بات یہ ہے کہ وہ (طالبان) جیسے ہیں لوگ محفوظ محسوس نہیں کرتے۔‘
کابل کے چڑیا گھر میں داخلے کی فیس 40 سینٹ ہے تاہم کچھ طالبان یہ فیس ادا کیے بغیر ہی داخل ہو گئے اور انہوں نے وہاں لگے سائن بورڈ جس پر لکھا تھا کہ ’چڑیا گھر میں کوئی پستول نہیں‘کو واضح طور پر نظرانداز کر دیا۔

شیئر: