Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں جامع حکومت کے لیے عمران خان کا ’طالبان سے مذاکرات کا آغاز‘

گذشتہ برس اسلام آباد میں طالبان کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ (فوٹو: پی ایم ہاؤس)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں تمام دھڑوں کی نمائندہ حکومت کے قیام کے سلسلے میں طالبان سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
سنیچر کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ دوشنبے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں خصوصاً تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے طویل بات چیت کے بعد مذاکرات شروع کیے ہیں۔
’ایک شمولیتی حکومت کی خاطر تاجک، ہزارہ اور ازبک برادری کی افغان حکومت میں شمولیت کے لیے طالبان سے مذاکرات کی ابتدا کر دی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’40 برس کی لڑائی کے بعد (ان دھڑوں کی اقتدار میں) یہ شمولیت ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کی ضامن ہو گی جو محض افغانستان ہی نہیں بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے۔‘
عمران خان کا تمام دھڑوں پر مشتمل ایک جامع حکومت سے متعلق بات چیت کے بارے میں طالبان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان علاقائی ممالک کی تنظیم شنگھائی تعاون تنظیم کے سلسلے میں تاجکستان میں موجود ہیں۔
اس موقعے پر انہوں نے علاقائی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جس میں افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔  
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افغانستان سے متعلق ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں امن نہ صرف طالبان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدر امام علی رحمان طالبان اور تاجکوں کو قریب لانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
’افغانستان کے مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے ان دونوں دھڑوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے۔‘

شیئر: