Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 شہباز شریف کو مشتبہ اکاﺅنٹس سے ہونے والی ٹی ٹیز کا جواب دینا چاہیے: فواد چوہدری

برطانوی عدالت کو شہباز فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نہیں ملے تھے۔ فوٹو اے ایف پی
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’شہباز شریف کو مشتبہ اکاﺅنٹس سے ہونے والی ٹی ٹیز کا جواب دینا چاہیے تھا۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام مشتبہ ٹی ٹیز شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دوران ممکن ہوئیں، وہ سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے طویل پریس کانفرنس کی، ایک گھنٹہ دس منٹ تک مسلسل جھوٹ بولتے رہے۔‘
’جھوٹ بولنا شریف فیملی کا وطیرہ بن گیا ہے، انہوں نے کبھی سچ بات نہیں کی۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ’لندن میں سلمان شہباز اور ذوالفقار احمد کے اکاﺅنٹس کی تحقیقات برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنے طور پر کیں، اس میں حکومت پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔‘
’برطانوی ادارے نے  شہزاد اکبر کے تحت بنائے گئے ایسٹ ریکوری یونٹ سے بھی رابطہ کر کے ہنڈی کے ذریعے بھیجی گئی رقوم کی تفصیلات مانگیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں دو مقدمات زیر سماعت ہیں۔ ایک کیس نیب لاہور نے شہباز شریف، مسز نصرت شہباز، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف دائر کیا جو 7 ارب 32 کروڑ روپے کا ریفرنس ہے۔‘
’دوسرا کیس 25 ارب روپے کی کرپشن کا ہے جس میں شوگر انکوائری کمیشن کی تحقیقات ہوئیں۔  کابینہ نے 23 جون 2020 نے تمام معاملات کی چھان بین کا فیصلہ کیا۔‘

فواد چوہدری کے مطابق شوگر ملوں کے ملازمین کے نام پر منی لانڈنگ ہوئی۔ فوٹو اے ایف پی 

انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ العربیہ اور رمضان شوگر ملیں ایک آرگنائز منی لانڈرنگ نیٹ ورک چلا رہی تھیں، 57 مشتبہ اکاﺅنٹس سے 2008 سے 2018 تک دس سالوں میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔
’ان مشتبہ اکاﺅنٹس میں سے اکثر ان شوگر ملوں میں کام کرنے والے ملازمین کے نام پر بنائے گئے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی عدالتوں میں یہ مقدمات روزانہ کی بنیادوں پر چلائے جائیں۔
’شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ برطانیہ میں سلمان شہباز بری ہوتے ہیں تو اسے ان کی بریت سمجھا جائے لیکن یہاں یہ عدالتوں میں اپنے بچوں کے کیسوں سے لاتعلقی کا اظہار کر لیتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹ کا رکن بنایا جائے گا، وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون تفصیلات طے کر رہی ہیں، جو بھی فیصلہ ہوگا، اس بارے میں آگاہ کریں گے۔

شیئر: