Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا رحمۃ للعالمین اتھارٹی قائم کرنے کااعلان،’تعلیمی نصاب کومانیٹر کرے گی‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک رحمۃ للعالمین اتھارٹی قائم کرنے والا ہوں۔ ان میں سکالرز ہوں گے جو یہ دیکھیں گے کہ پیغمبر اسلام کی زندگی بچوں تک کیسے پہنچانی ہے۔ اس کی سرپرستی میں خود کروں گا۔ اس میں دنیا کے ٹاپ مسلم سکالرز کو ہم اس کی مشاورتی کونسل میں شامل کریں گے۔ اس اتھارٹی کا ایک چیئرمین ہو گا۔‘
 اتوار کو اسلام آباد میں عشرہ رحمۃ للعالمین کی مرکزی تقریب سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی سکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب کی نگرانی کرے گی۔ یہی اتھارٹی یونیورسٹی میں ریسرچ کرائے گی۔
’یہی اتھارٹی میڈیا پر چلنے والے مواد کو بھی دیکھے کی۔ ایک سکالر دیکھے گا ایلین کلچر پر مبنی کارٹون میں  بچوں کو کیا دکھایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب فحاشی کی بات کی جاتی ہے تو یہاں کا لبرل طبقہ کہتا ہے کہ یہ کیسی باتیں کرتے ہیں۔ یہ مغربی معاشرے کو جانتے نہیں ہیں۔ میں اس معاشرے کو اندر باہر سے جانتا ہوں۔
’انگلینڈ میں فحاشی بڑھنے سے خاندانی نظام پر براہ راست اثر پڑا۔ پردہ ایک جامع تصور ہے جو خاندانی نطام کو بچانے کے لیے ہیں۔‘
حکومت میں آنے کے بعد میں نے آئی جی سے پوچھا کہ کون سے جرائم بڑھ رہے ہیں تو اس نے کہا کہ جنسی جرائم اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس نے مجھے جو رپورٹ دی وہ پریشان کن تھی۔
یہ سب چیزیں ہمارے معاشرے میں ہالی وُڈ سے بالی وُڈ اور وہاں سے ہمارے معاشرے میں پہنچی ہیں۔ ’آئی جی نے کہا کہ لوگ شرم کی وجہ سے ایسے کیسز کے بارے میں رپورٹ نہیں کرتے۔‘
’جنسی جرائم کے خلاف پورا معاشرہ لڑائی لڑتا ہے۔ موبائل فون نے ساری دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس حوالے سے سکالرز کی بہت بڑے ذمہ داری ہے۔‘
’ہمارا کلچر مختلف ہے۔ بچوں کو کارٹون جو کلچر دکھا رہے ہیں وہ ہمارا نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک آدمی عوام کا پیشہ چوری کر کے لندن جا کر بیٹھا ہے لیکن لوگ پھول برسا رہے ہیں۔‘
’سنہ 1970 کے بعد سب انتخابات میں ہارنے والوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔ یہ پہلی حکومت ہے جو الیکشن اصلاحات کرنا چاہتی ہے۔ ہم دھاندلی کو ختم کرنے کے لیے ای وی ایم مشین لائے لیکن یہ کرپشن کرنے والے کہتے ہیں کہ ای وی ایم نہ لائیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’میں اپنی زندگی سے بات شروع کروں گا۔ میں جدھر آج ہوں اپنی زندگی میں، میں ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔ میں نے اس پر بڑا سوچا کہ اس پر بات کروں یا نہ کروں لیکن بشریٰ بی بی نے مجھے کہا کہ ضرور کرو اور اپنے نوجوانوں کے لیے کرو۔‘
عمران خان نے کہا کہ میرا جو اللہ کی طرف سفر ہوا ہے میں اس پر تھوڑی بات کرنا چاہتا ہوں۔ ’ہم جب چھوٹے تھے میری والدہ نے ہمیں ایک ہی دعا بتائی جو ہم سونے سے پہلے پڑھتے تھے کہ دعا کرو کہ اللہ مجھے سیدھے راستے پر لگائے۔‘
’میں اور میری بہنیں بچپن میں سونے سے پہلے کہتے تھے کہ اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔‘
’لیکن میں ایچیسن گیا تو وہاں ہمارے رول ماڈلز اور ہیروز اور تھے ۔ جو ہمیں کہا گیا تھا کہ سیدھا راستہ ہے اور جو ہمارے رول ماڈلز تھے، ان میں زمین آسمان کا فرق تھا۔‘
جو رولز ماڈلز تھے وہ فلمی اداکار تھے ، وہ پاپ سٹارز تھے، وہ سپورٹس مین گلیمرس لوگ تھے اور وہ ہمارے اصل ہیرو نہیں تھے۔ 

شیئر: