Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف اجلاس: پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پُرامید کیوں نہیں؟

ایف اے ٹی ایف کا تین روزہ اہم اجلاس منگل سے شروع ہو رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تین روزہ اہم اجلاس منگل سے شروع ہو رہا ہے۔
اس اہم اجلاس میں ایک بار پھر پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا اس سے نکالنے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔ تاہم پاکستانی حکام اس حوالے سے زیادہ پرامید نہیں ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کا ہائبرڈ اجلاس منگل سے جمعرات تک جاری رہے گا جس کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعے اس کے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کرانے والے ادارے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی سربراہ لبنیٰ فاروق نے کہا کہ 'پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 نکات میں رہ جانے والے آخری نکتے اور چھ نکاتی نئے ایکشن پلان پر بھی خاصی پیش رفت کی ہے، تاہم گرے لسٹ سے نکلنے یا نہ نکلنے کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ فیصلہ اجلاس نے کرنا ہے جس کا پاکستان رکن نہیں ہے۔'
اس سوال پر کہ اس سال ادارے کی جانب سے دیے جانے والے نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد تک کیا پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ نئے ایکشن پلان کا گرے لسٹ سے واضح تعلق نہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے جو ٹائم فریم مقرر ہے اس میں ابھی خاصا وقت باقی ہے، مگر ایف اے ٹی ایف چاہے تو اس پر عمل درآمد مکمل ہونے سے قبل بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جا سکتا ہے۔

فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی سربراہ لبنیٰ فاروق کا کہنا ہے کہ پاکستان نے نکات پرخاصی پیش رفت کی ہے (فوٹو: اردو نیوز)

لبنیٰ فاروق نے بتایا کہ 'گذ‍‍شتہ ماہ پاکستان نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت پر مبنی رپورٹ جمع کروا دی تھی اور اس میں پراپرٹی ڈیلرز، جیولرز اور وکلا کو معاشی نگرانی کے نظام (ریگولیٹری فریم ورک) میں لانے کے حوالے سے کی گئی اصلاحات کا بھی ذکر ہے۔'
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر پہلے ہی عمل کر لیا تھا اور باقی ماندہ ایک نکتے پر جو مزید پیش رفت کی گئی ہے اس کا تذکرہ بھی رپورٹ میں موجود ہے۔'
یاد رہے کہ اس سال جون میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے آخری نکتے پر بھی عمل درآمد کرنا ہو گا اور اس کے ساتھ ہی چھ نکاتی نیا ایکشن پلان بھی دیا تھا۔
ایف ایم یو کی ڈی جی لبنیٰ فاروق کے مطابق ’چھ نکاتی نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے پاکستان کے پاس ابھی وقت ہے تاہم پھر بھی گذشتہ چند ماہ میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق یقینی بنانا ہو گا کہ کوئی خریدار بین الاقوامی نامزد دہشت گرد نہ ہو (فوٹو: اے ایف پی)

گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات کم ہیں: ماہرین

ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک پاکستان چھ نکاتی نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں کرتا پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنا خاصا مشکل ہو گا۔
دی نیوز سے وابستہ معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر کے مطابق ابھی پاکستان کو وسطی مدت میں مزید کام کرنا ہو گا، تب تک گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بھی گرے لسٹ سے تعلق ہوتا ہے اور جب تک پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہوتے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں ریلیف ملنا مشکل ہے۔ تاہم چند ہفتے قبل اس حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی دفتر خارجہ کے اردو ترجمان زیڈ ترار نے کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف میں موجود امریکی ماہرین سیاست کی بنیاد پر نہیں بلکہ زمینی حقائق کے مطابق مشورہ دیتے ہیں۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف اور سیاست کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ ہمارے ماہرین کام کرتے ہیں۔ ’صرف ہمارے وزارت خزانہ کے لوگ اور انسداد منی لانڈرنگ کے لوگ وہاں کام کر رہے ہیں اور وہ ان معاملات کو دیکھتے ہوئے زمینی حقائق کو دیکھ کر اس کے حساب سے ہی مشورے دیتے ہیں اور اس میں صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی ملک کے متعلق ہو سکتے ہیں۔

4500 ممنوعہ افراد کے ناموں پر مشتمل لسٹ ایف ایم یو کی ویب سائٹ پر فراہم کر دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پاکستان کی پیش رفت

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جو چھ نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے اس کے تحت اسے پراپرٹی ڈیلرز، وکلا، جیولرز اور اکاؤنٹنٹس جیسے پیشوں پر نظر رکھنی ہے تاکہ ان کے ذریعے کالا دھن سفید نہ کیا جا سکے۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق اب پراپرٹی ڈیلرز اور ڈیویلپرز کو اپنے خریداروں کا ریکارڈ رکھنا ہو گا اور یقینی بنانا ہو گا کہ ان کے خریداروں میں کوئی بین الاقوامی نامزد دہشت گرد نہ ہو۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے تمام پراپرٹی ڈیلرز کے لیے ایک ایپلی کیشن بھی بنائی گئی ہے جس کے ذریعے وہ خریدار یا بیچنے والے کا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر یہ جان سکیں گے کہ ان کا نام کہیں دہشت گردوں کی لسٹ میں تو شامل نہیں ہے۔ اس حوالے سے 4500 ممنوعہ افراد کے ناموں پر مشتمل لسٹ بھی ایف ایم یو کی ویب سائٹ پر فراہم کر دی گئی ہے۔

ایف بی آر نے ملک بھر میں پراپرٹی ڈیلرز کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ تمام پراپرٹی ڈیلرز کو اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ خرید و فرخت کے حوالے سے کسی ممکنہ منی لانڈرنگ کی صورت میں ایف بی آر کو آگاہ کریں۔
ڈی جی ایف ایم یو لبنیٰ فاروق کے مطابق ’اب ان کے یونٹ نے اس پر اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور قواعد وضع کر کے فراہم کر دیے گئے ہیں جبکہ ایف بی آر نے ملک بھر میں پراپرٹی ڈیلرز کی رجسٹریشن کرنا شروع کر دی ہے۔ اگر ایف بی آر کو کسی پراپرٹی ڈیلر کی جانب سے کسی مشکوک خرید و فروخت کا علم ہو گا تو وہ ایف ایم یو کو آگاہ کریں گے۔

شیئر: