Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باپ پارٹی کے چار ’لاپتہ‘ ایم پی اے منظر عام پر، قدوس بزنجو گروپ جوائن کرنے کا اعلان

بلوچستان عوامی پارٹی کے چار مبینہ لاپتہ ارکان منظر عام پر آگئے ہیں۔
چاروں ارکان اسمبلی نے مشترکہ ویڈیو بیان میں بتایا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ہیں اور جلد کوئٹہ پہنچ کر عبدالقدوس بزنجو کے گروپ کا حصہ بنیں گے۔ 
اکبر آسکانی، بشریٰ رند، لیلیٰ ترین اور ماہ جبین شیران بلوچستان اسمبلی کے 20 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس سے غیر حاضر تھے جس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔
تحریک عدم پیش کرنے والے بی اے پی جام مخالف گروپ کے سردار عبدالرحمان کھیتران اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ چاروں ارکان اسمبلی کو حکومت نے حراست میں لے رکھا ہے۔
بی اے پی کے ناراض گروپ کے باقی رہنماؤں نے بھی جام حکومت پر الزام لگایا تھا کہ لاپتہ ارکان کو حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جن کی بازیابی کے لئے انہوں نے گورنر بلوچستان، آئی جی پولیس اور بلوچستان ہائی کورٹ کو درخواستیں بھی دیں۔ 
وزیراعلیٰ جام کمال نے ارکان کو لاپتہ یا حبس بے جا میں رکھنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارکان اپنی مرضی سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ 
بعد میں ان میں سے تین ارکان اسمبلی نے ٹویٹر پر بھی وضاحت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ذاتی مصروفیات اور علاج کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔ 
اب چاروں ارکان اسمبلی نے ایک مشترکہ ویڈیو بیان جاری کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ ہفتہ کو اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچ کر دوبارہ سپیکر عبدالقدوس بزنجو یعنی جام مخالف کیمپ کو جوائن کریں گے۔ 
وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر 25 اکتوبر کو رائے شماری ہوگی۔
بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے34 ارکان اسمبلی پہلے ہی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔ جب کہ عدم اعتماد کی قرارداد کی کامیابی کے لیے 33 ارکان چاہیے۔ 
چار مزید ارکان کی مخالفت کے بعد جام کمال کے لیے وزارت اعلیٰ کی کرسی بچانا مشکل ہوگیا ہے۔

شیئر: