Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد کا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 39 ارب ریال کے اقدامات کا اعلان

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیر کو گرین سعودی عرب فورم اور گرین مشرق وسطیٰ سربراہ کانفرنس شروع ہوگئی ہے۔ 
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کانفرنس میں شریک سربراہوں اورعالمی شخصیات کا خیر مقدم کیا ہے۔
 شہزادہ محمد بن سلمان نے کانفرنس کا افتتاح کر تے ہوئے گرین مشرق وسطی سربراہ کانفرنس میں علاقائی مراکز اور پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔
 پیر کو کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے سرکلراکانومی کاربن کے تصور پرعمل درآمد کے لیے کوآپریٹو پلیٹ فارم کے قیام کی خوشخبری بھی دی ہے۔
سرکاری پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےلیے دو اقدامات کا بجٹ 39 ارب ریال ہوگا- سعودی عرب پندرہ فیصد اخراجات برداشت کرے گا‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے گرین انیشیٹو فاؤنڈیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ مستقبل میں گرین مشرق وسطی سربراہ کانفرنس کے پروگراموں پر عمل درآمد کے لیے قائم کیا جارہا ہے اور یہ بغیر منافع والا ادارہ ہوگا‘۔
انہوں نے پائدار ترقی کے لیےعلاقائی مرکز اورعلاقے میں طوفانوں سے قبل ازوقت خبردار کرنے والے مرکز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ 
سعودی ولی عہد نے زور دے کر کہا کہ ’کاربن سرکلر اکانومی تصور پر عمل درآمد میں کوآپریٹو پلیٹ فارم موثر کردارادا کرے گا اور خطے میں ماحولیاتی نظام میں موجود خلا سے نمٹنے میں اس کا  کردار بے حد اہم ہوگا‘۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ’ آج یہاں اس سربراہ  کانفرنس میں ہم سب اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ ماحولیاتی تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کریں‘۔
’خطے میں کاربن اخراج میں کمی کا روڈ میپ ترتیب دیں۔ ہم کاربن کے اخراج میں تخفیف کے لیے بین الاقوامی حصہ داری کا دس فیصد سے زیادہ انجام دیں گے۔ خطے میں پچاس ارب درخت لگائے جائیں گے۔ یہ دنیا بھر میں شجر کاری کا سب سے بڑا پروگرام ہوگا۔ اس کی بدولت شجر کاری کے بین الاقوامی اہداف کا پانچ فیصد حاصل ہوگا‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’سربراہ کانفرنس کا ایک مقصد یہ ہے کہ سب مل کر ریجنل روڈ میپ تیار کریں اور اعلی اہداف کے حصول کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں‘۔

 ’سعودی عرب کو اس بات کا یقین ہے کہ روایتی توانائی کے سرچشموں کی بدولت ہی خطے بلکہ دنیا بھر کے ممالک روایتی معیشت کے دائرے سے نکل کر موثر بین الاقوامی شاہراہ تک پہنچے ہیں۔ یہی روایتی سرچشمے پوری دنیا میں پہلی بار ہونے والی تیز رفتار معاشی شرح نمو کا اصل محرک ہیں‘۔ 
 ولی عہد نے کہا کہ ’آج ہم خطے کے لیے نئے سبز دور کا آغاز کررہے ہیں۔ ہم اس کی قیادت کریں گے اور سب مل کر اس کے ثمرات سمیٹیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا دائرہ فطری ماحول تک ہی محدود نہیں بلکہ اس سے معیشت اور امن و سلامتی سمیت مختلف شعبے متاثر ہورہے ہیں۔ ہمیں یہ  بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی، افراد اور نجی اداروں کو خود کو منوانے کا اہم اقتصادی موقع ہے‘۔
انہوں نےکہا کہ ’گرین مشرق وسطی اقدام کے توسط سے مختلف قسم کا روزگار بھی مہیا ہوگا اور خطے میں جدت طرازی کو بھی فروغ ملے گا‘۔ 
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا’ سعودی عرب کاربن سرکلر اکانومی کے تصور کو عملی جامع پہنانے کے لیے کوآپریٹو پلیٹ فارم ماحولیاتی تبدیلی کا علاقائی مرکز کاربن کے اخراج ، استعمال اور ذخیرہ کرنے کے لیے ریجنل کمپلیکس، طوفانوں سے قبل ازوقت خبردار کرنے کے لیے علاقائی مرکز، مچھلیوں کی پائدار افزائش کے علاقائی مرکز، مصنوعی بارش کے علاقائی پروگرام قائم کرے گا‘۔

کانفرنس میں برادر اور دوست ممالک کے وزرائے اعظم، صدور، عالمی کمپنیوں کے ایگزیکٹیوز شریک ہیں.( فوٹو ایس پی اے)

انہوں نے کہاکہ’ سعودی عرب علاقے میں کاربن سرکلر اکانومی کی ٹیکنالوجی کے مسائل حل کرنے کے لیے انویسمنٹ فنڈ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے‘۔
’سعودی عرب دنیا بھر میں 750 ملین سے زیادہ افراد کو غذا فراہم کرنے کے لیے ماحول دوست ایندھن فراہم کرنے والے عالمی پروگرام میں بھی حصہ لے رہا ہے۔ ان دونوں اقدامات پر 39 ارب ریال کا سرمایہ لگے گا- سعودی عرب اس میں پندرہ فیصد حصہ ڈالے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب ان اقدامات پر عملدرآمد اور ان کی فنڈنگ کے طریقوں پر غوروخوض کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی ترقیاتی فنڈز اور ملکوں کے ساتھ مل جل کر کام کرے گا‘۔ 
 ایس پی اے کے مطابق کانفرنس میں برادر اور دوست ممالک کے وزرائے اعظم، صدور، بڑی عالمی کمپنیوں کے ایگزیکٹیوز، چیئرمین، عالمی تنظیموں کے سربراہان، بین الاقوامی شخصیات، سکالرز، اور سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں.
فورم اور کانفرنس کے شرکا تحفظ ماحولیات کے لیے جاری کوششوں پر بحث مباحثے میں حصہ لیں گے- خصوصاً ماحولیاتی تبدیلیوں اور چیلنجوں سے نمٹنے کے طور طریقوں پر غوروخوض کیا جائے گا۔
فورم اور کانفرنس میں پاکستان سے ایک اعلی سطح کا وفد وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں شرکت کر رہا ہے۔
مراکش کے وزیراعظم عزیز اخنوش، مراکش کے فرمانروا شاہ محمد السادس کی نیابت کر رہے ہیں۔
تیونس کی وزیراعظم نجلا بودن، گبون کے صدر علی بونگو، لیبیا کی صدارتی کونسل کے سربراہ محمد المنفی اعلی  وفد کے ہمراہ شریک ہیں۔

شیئر: