Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بھر میں موبائل نیٹ ورک کی دستیابی کے لیے نیشنل رومنگ پالیسی

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق ’اس پالیسی کے تحت پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کی سہولت میسر آئے گی۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
کمزور سگنلز کی وجہ سے موبائل صارفین کی وائس اور ڈیٹا سروسز کی الجھن اب ختم ہونے جا رہی ہے کیونکہ نیشنل رومنگ پالیسی کی وجہ سے تمام موبائل نیٹ ورک آپریٹرز ایک دوسرے کے سگنلز استعمال کرسکیں گے۔  
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک کے دور دراز علاقوں میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ’نیشنل رومنگ‘ پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پی ٹی اے خرم علی مہران نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’پی ٹی اے تمام موبائل نیٹ ورکس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے مابین ایک معاہدہ کروانے جا رہا ہے جس کے ذریعے پاکستان کے ان علاقوں جہاں صرف کسی ایک موبائل آپریٹر کے سگنلز موجود ہیں، وہاں دوسرے موبائل نیٹ ورک استعمال کرنے والے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’نیشنل رومنگ پالیسی پر تیزی سے کام جاری ہے جس میں تمام موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور بہت جلد اس پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا۔‘ 

موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کیا کہتے ہیں؟  

اس حوالے سے موبائل نیٹ ورک آپریٹر سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے نیشنل رومنگ پالیسی پر پی ٹی اے کے ساتھ بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ‘پی ٹی اے اور دیگر موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور اس پالیسی پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے۔‘  
ایک موبائل آپریٹر کے میڈیا ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’نیشنل رومنگ پالیسی کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کی جانب سے رضا مندی ظاہر کر دی گئی ہے اور اس کے تکنیکی اور جغرافیائی پہلوؤں کے حوالے سے معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ماضی میں بھی اس پالیسی کو متعارف کرنے پر بات چیت چل رہی تھی اور سٹیک ہولدڑز کی جانب سے اس پالیسی کی کبھی مخالفت نہیں کی گئی، تمام سٹیک ہولڈرز کی بھی رضا مندی تھی اور پی ٹی اے کی جانب سے بھی حمایت کی جا رہی تھی، لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے اس پر عمل نہیں ہو پایا۔‘ 
ترجمان پی ٹی اے  خرم علی مہران نے نے بتایا کہ ’پی ٹی اے تمام نیٹ ورک آپریٹرز کے درمیان سہولت کاری کر رہا ہے، نیٹ ورک آپریٹرز کے درمیان معاہدے کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں موبائل نیٹ ورک فراہمی یقینی بنایا جا سکے۔‘ 

نیشنل رومنگ پالیسی کے ذریعے کسی بھی موبائل آپریٹر کے نیٹ ورک کو استعمال کیا جا سکے گا (فوٹو ایچ جی)

خرم علی مہران کے مطابق ’اس پالیسی کے تحت پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کی سہولت میسر آئے گی اور ملک بھر کے 90 فیصد سے زائد علاقوں میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔‘ 

نیشنل رومنگ پالیسی ہے کیا؟ 

نیشنل رومنگ پالیسی کے ذریعے کسی بھی موبائل آپریٹر کے نیٹ ورک کو استعمال کیا جا سکے گا۔ مثال کے طور پر آپ جو نیٹ ورک استعمال کر رہے ہیں اس کے سگنلز موجود نہیں تو اس علاقے میں اگر کسی  دوسرے موبائل آپریٹر کے سگلنلز دستیاب ہیں تو آپ کا موبائل وہ سگنلز استعمال کر سکے گا۔ 
پی ٹی اے کے ترجمان کے مطابق ’نیشنل رومنگ پالیسی کے تحت دور دراز علاقوں جہاں ہر نیٹ ورک موجود نہیں، لیکن کسی ایک نیٹ ورک کے بوسٹرز موجود ہیں، تو صارف بغیر سم تبدیل کیے دوسرے نیٹ ورک کے سگنلز استعمال کر سکیں گے۔‘ 
ترجمان کے مطابق بلوچستان اور گلگت بلتستان اور اندرون سندھ کے بیشتر علاقے ایسے ہیں جہاں ہر نیٹ ورک کام نہیں کرتا، لیکن کسی ایک نیٹ ورک آپریٹر کے سگنلز ضرور ہوتے ہیں، اس لیے نیشنل رومنگ پالیسی کے تحت ان علاقوں کے صارفین کی مشکلات میں کمی ضرور آئے گی اور ملک بھر کے بیشتر علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کی سہولت میسر ہو سکے گی۔ 

شیئر: