Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ کلبھوشن ایک ریڈلائن ہے، اپوزیشن کو سمجھ کیوں نہیں آ رہی‘

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ’کلبھوشن کا معاملہ حکومت کو ورثے میں ملا‘ (فوٹو: سکرین گریب)
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کلبھوشن جادھو کا معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے، یہ ایک ریڈلائن ہے، اپوزیشن اس بات کی سمجھ کیوں نہیں آ رہی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں رکن اسمبلی ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن جادھو کے معاملے سے متعلق آرڈیننس کسی خاص شخص کے لیے نہیں ہے بلکہ جو بھی اس کے ضمن میں آئیں گے ان کے لیے بھی ہو گا۔
مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو سنہ 2017 میں پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ کلبھوشن انڈین نیوی کے افسر اور انٹیلی جنس ادارے ’را‘ کے ایجنٹ ہیں۔ اپریل 2017 میں کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔
پریس کانفرنس میں فروغ نسیم نے کہا کہ ’کلبھوشن کا معاملہ پچھلے دور حکومت میں سامنے آیا تھا اور ہمیں تو یہ ورثے میں ملا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس جیت چکا ہے، اس قانون سازی کے ذریعے ہم نے انڈیا کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نہیں بلکہ انڈیا عالمی عدالت گیا تھا اور کلبھوشن کو بری کرنے کی درخواست کی تھی۔‘
عالمی عدالت نے بری کرنے کا حکم نہیں دیا تو انڈیا کیس ہار گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے اس معاملے کو ایک سیاسی ٹول بنا لیا ہے، کیا اسے معاملے کی حساسیت کا ادراک نہیں، اگر نہیں تو پھر یہ کیسے سیاست دان ہیں۔
اور اگر اس کے باوجود ایسا کیا جا رہا ہے یہ لوگوں میں ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں۔

قانون سازی سے انڈیا کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں: فروغ نسیم (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے وضاحت کی کہ ’اس قانون سازی سے انڈیا کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔‘
انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے انتخابی اصلاحات کے خلاف عدالت جانے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے اصلاحات کو پڑھا ہی نہیں۔
انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ آرٹیکل 55 کا سب آرٹیکل ون پڑھ لیں، جواب مل جائے گا۔
ان کا اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے  ہوئے کہا کہ اگر مشترکہ سیشن پارلیمانی نہیں تو 18ویں ترمیم میں اس کو نکال دیتے۔
’مشترکہ اجلاس میں مفاد عامہ کے بل منظور ہوئے‘
ان کا کہان تھا کہ نئی مردم شماری کروائی جائے گی جس کے لیے ماڈرن ڈیوائسز استعمال کی جائیں گی۔

شیئر: