Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر: دو افراد کی دوبارہ تدفین، ہلاکتوں کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال

انڈین حکام نے ایک دور دراز قبرستان میں خاندان کی غیر موجودگی میں دفن کر دیا تھا (فوٹو اے ایف پی)
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہزاروں افراد نے سخت سردی میں انڈین سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی دوبارہ تدفین کی اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ احمد بھٹ اور ڈاکٹر مدثر گل سکیورٹی فورسز کے ساتھ ’فائرنگ کے تبادلے‘ میں ہلاک ہوئے۔
انہیں انڈین حکام نے ایک دور دراز قبرستان میں خاندان کی غیر موجودگی میں دفن کر دیا تھا۔
ان دو ہلاکتوں کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور ہلاک شدگان کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ان کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے سکیورٹی فورسز پر قتل کا الزام لگایا اور اسلامی روایات کے مطابق تدفین کے لیے ان لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
 جمعرات کو انڈین حکام نے ان افراد کی لاشیں خاندان والوں کے حوالے کیں اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
جمعے کو علی الصبح ہونے والے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور انہوں نے ’ہم آزادی چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے لگائے اور قرآنی آیات کی تلاوت کی۔
احمد بھٹ کی بھتیجی صائمہ بھٹ نے کہا کہ ’تمہاری موت نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں اس غم کو برداشت کر پاؤں گی۔‘
خاندان والوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے انہیں ہدایت کی انہیں رات کی تاریکی میں دفن کریں اور لوگوں کو اکٹھا نہ ہونے دیں۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کی اپیل پر علاقے میں احتجاجاً جمعے کو کاروبار بند رکھا گیا۔ سری نگر میں دکانیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز بند رہے۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے بیشتر دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی اسی طرح کا شٹر ڈاؤن کیا گیا۔
2019 میں نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کیے جانے کے بعد اس طرح کی ہڑتالوں کی اجازت نہیں ہے، لیکن لوگوں کے ابھرتے ہوئے جذبات دیکھتے ہوئے حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی۔

دونوں افراد کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کا کسی عسکریت پسند سے کوئی تعلق نہیں تھا (فوٹو اے ایف پی)

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے انسپیکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ مرنے والے افراد میں سے دو لوگ الطاف احمد بھٹ اور ڈاکٹر مدثر گل دہشت گردوں کے سہولت کار تھے۔
انڈیا کے اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق آئی جی وجے کمار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مدثر گل بطور کرایہ دار الطاف احمد بھٹ کے گھر میں رہ رہے تھے اور اسی گھر کا ایک کمرہ عسکریت پسندوں کے استعمال میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی شخص عسکریت پسندوں کو ٹھکانہ فراہم کرتا ہے تو اسے پتہ ہونا چاہیے کہ اس کے نتائج  کیا ہوسکتے ہیں۔
تاہم ان دونوں افراد کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کا کسی عسکریت پسند سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

شیئر: