Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی میں معاشی بحران، مارکیٹ سے کئی ادویات غائب

ترک کرنسی کی قدر میں حیرت انگیز کمی کی وجہ حکومت کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں کو قرار دیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
فتح اکسیل ان ہزاروں ترک شہریوں میں سے ایک ہیں جو لیرا (ترکی کی کرنسی) کی تیزی سے کم ہوتی قدر کے بعد غائب ہو جانے والی درآمد شدہ ادویات کی تلاش میں ایک فارمیسی سے دوسری فارمیسی کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سالہ فتح گذشتہ نو سال سے خون کی شریانوں میں سوزش کی بیماری بیہسیٹ سینڈروم میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ مجھے جس دوائی کی ضرورت ہوتی ہے وہ دستیاب نہیں ہوتی اور میری بیماری بڑھ جاتی ہے۔ مجھے درد برداشت کرنا پڑتا ہے۔‘
ترکی کو اس وقت سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے، لیرا کی قیمت میں منگل کو اس وقت ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی جب صدر اردوغان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پالیسی سازوں کو کرنسی کی گرتی قدر کے مقابلے میں شرح سود کو بڑھانے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔‘
ترک کرنسی کی قدر میں حیرت انگیز کمی کی وجہ حکومت کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔
ترکی کے وزیر صحت فخر الدین قوجا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ادویات ساز کمپنیاں ترکی کو مہنگے داموں ادویات فروخت کرنا چاہتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ ترکی میں ادویات نہیں مل رہیں‘ ان خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘
ترکی کی میڈیکل ایسو سی ایشن کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ’کمپنیوں پر مہنگے داموں ادویات کی فروخت کا الزام ظالمانہ ہے جب لیرا (ترک کرنسی) نے بہت زیادہ قدر کھو دی ہے۔‘
ترکی کی فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے نومبر میں کہا تھا کہ 645 ادویات متاثر ہوئی ہیں تاہم صورتحال مزید بگڑ چکی ہے اور اب ایک ہزار ادویات کا ملنا مشکل ہو گیا ہے۔

شیئر: