Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان میں کشتی ڈوبنے کے تین واقعات، 16 تارکین وطن ہلاک

کوسٹ گارڈ کے مطابق جزیرے میں پھنسے 90 افراد کو بچا لیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یونانی حکام کا کہنا ہے کہ بحیرہ ایجیئن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعات میں کم سے کم 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ جمعے کو بحیرہ ایجیئن میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے جبکہ چند ہی گھنٹے بعد ایک دوسرے واقعے میں مزید 11 افراد ہلاک ہوئے۔
بدھ سے اب تک یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں تارکین وطن ہلاک ہوئے۔
کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ انہوں نے تین لاشیں نکال لی ہیں جبکہ پاروس جزیرے کے قریب ایک ڈوبنے والی کشتی کے 57 افراد کو بچا لیا گیا۔
اسی طرح جمعرات کی شام یونانی جزیرے اینتیکتیرا کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے پر کشتی سے 11 افراد کی لاشیں ملیں۔
کوسٹ گارڈ کے مطابق اسی جزیرے میں پھنسے 90 افراد کو بچا لیا گیا جن میں 27 بچوں سمیت 11 خواتین شامل تھیں۔
بدھ کو تارکین وطن کو لے جانے والی ایک چھوٹی کشتی فولگینڈوس میں الٹ گئی جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
یونانی حکام کا کہنا ہے کہ 13 افراد کو بچایا گیا جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔

تارکین وطن اچھے مستقبل کی خاطر سمندر کے راستے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کوسٹ گارڈ کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد نے متضاد بیانات دیے۔ کچھ کا کہنا تھا کہ کشتی میں 32 افراد سوار تھے جبکہ کچھ نے بتایا کہ تقریباً 50 افراد تھے۔
جمعے کی علی الصبح کوسٹ گارڈ نے ایک اور کشتی روک لی تھی جس میں 92 افراد سوار تھے۔ فرار ہونے والے تین مشتبہ سمگلروں کو گرفتار کر لیا گیا۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ رواں برس فولگینڈوس واقعہ، بحیرہ اینجیئن میں ہونے والا بدترین واقعہ ہے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں برس جنوری سے نومبر تک یورپ پہنچنے کی کوشش میں 2500 سے زیادہ افراد سمندر میں یا تو ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

شیئر: