Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوادر کے متاثرہ علاقوں سے بارش کا پانی نہ نکالا جاسکا، شہر آفت زدہ قرار

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ’ہم صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں‘ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بارش رکنے کے 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود متاثرہ علاقوں میں گھروں سے پانی نہ نکالا جاسکا۔
صوبائی حکومت نے ضلعے کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کا عمل مکمل کرنے کے بعد ریلیف آپریشن کیا جارہا ہے۔
بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ کئی روز سے جاری بارش کا سلسلہ بدھ کی شام کو تھم گیا تاہم محکمہ موسمیات نے پیشین گوئی کی ہے کہ مغربی ہواؤں کا نیا سلسلہ جمعرات سے بلوچستان میں داخل ہوگا جس سے کوئٹہ سمیت صوبے کے بالائی اور شمالی علاقوں میں پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ بارشیں ہوں گی۔
حکومت بلوچستان نے برف باری اور بارش کے پیش نظر تمام متعلقہ محکموں کے افسران و اہلکاروں کی چھٹیاں ایک ہفتے کے لیے منسوخ کردی ہیں جبکہ مشینری، خوراک اور دیگر ضروری لوازمات تیار رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران گوادر، کیچ، اورماڑہ، خضدار، پنجگور، لسبیلہ، چمن، قلعہ عبداللہ، پشین، تربت، کوئٹہ، بارکھان، خاران سمیت صوبے کے بیشتر علاقوں میں بارشیں ہوئیں۔
سب سے زیادہ بارش پسنی میں 115 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ گوادر میں 64، اورماڑہ میں 60، خضدار میں 42، پنجگور میں 29 اور کوئٹہ میں 17 ملی میٹر بارش ہوئی۔
گوادر میں برساتی پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
ڈی جی پروونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نصیر احمد ناصر نے بھی تصدیق کی ہے کہ ابھی تک مکمل طور پر شہر کے کئی علاقوں میں پانی جمع ہے جس سے بڑی تعداد میں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔مکانات اور چار دیواریاں منہدم بھی ہوئی ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے ، پاکستانی فوج اور ضلعی انتظامیہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ڈی واٹرنگ مشینوں اور ٹینکروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے پانی نکالا جارہا ہے۔

’ریلیف کا کام مکمل ہونے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے اور پھر بحالی کا کام شروع کیا جائے گا‘ (فوٹو: اردو نیوز)

مقامی رہائشیوں کے مطابق سب سے زیادہ شہر کی پرانی آبادی کے علاقے اولڈ ملابند وارڈ، شاددھو بند وارڈ، کماڑی  وارڈ، ملا کریم بخش وارڈ متاثر ہوئے ہیں جہاں بیشتر آبادی ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہے۔
ماہی گیر اتحاد کے رہنما خدائے داد واجو کے مطابق یہ علاقے نئی تعمیر ہونے والی ایکسپریس وے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔پہلے بارش کا پانی سمندر میں گرتا تھا مگر ایکسپریس وے کی تعمیر سے پانی کا راستہ بند ہوگیا اور پانی محلوں میں جمع ہوگیا۔
گوادر کے رہائشی غفور ساجد نے بتایا کہ ملا موسیٰ موڑ میں ایک گھر میں بوڑھی خاتون کا انتقال ہوا مگر گھر میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے ان کی میت کو دوسرے گھر منتقل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دو دنوں سے گھروں میں پانی جمع ہے جس سے کچے مکانات ایک ایک کرکے گر رہے ہیں یا پھر رہنے کے قابل نہیں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کے بیشر علاقوں میں نکاسی کا کوئی نظام نہیں۔ شہر میں نالوں کی تعمیر کا کام آٹھ سال سے التوا کا شکار ہے۔
گوادر کے دیہی علاقوں کلانچ ،کپر اور کنڈا سول میں بند ٹوٹنے کی وجہ سے ان علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔گوادر کی تحصیل پسنی کے بیشتر علاقوں میں بھی بارش سے سرکاری و نجی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

گوادر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ گھروں میں پانی جمع ہے اور کچے مکانات گر رہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

شہر میں میونسپل کمیٹی کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج پر ہیں جس کی وجہ سے شہر میں پانی کی نکاسی اور صفائی کا کام متاثر ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق گوادر میں امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج  ضلعی انتظامیہ کی مدد کررہی ہے۔ چھوٹی بڑی مشینریوں کے ذریعے پانی نکالا جارہا ہے۔گوادر، پسنی، سربندر، نگور ، جیونی اور دیگر علاقوں میں پاک فوج نے متاثرین میں خوراک اور امدادی سامان تقسیم کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بدھ کو پی ڈی ایم اے کے ایمرجنسی کنٹرول کا دورہ کرکے بارش اور برف باری سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ وہاں بارش سے کافی صورت حال کافی خراب ہوئی ہے۔
’ہم نے وہاں بھاری مشینری اور ضروری سامان پہنچادیا ہے۔ صورت حال قابو میں ہے، مزید بارشوں کی پیشین گوئی کے پیش نظر تمام محکمے الرٹ ہیں۔‘
ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے اردو نیوز کو بتایاکہ گوادر کو آفت زدہ قرار دینے سے ریلیف کے کام میں تیزی آئے گی۔حکومتی پالیسی کے مطابق ضلع کے لوگوں کو ٹیکسز میں چھوٹ بھی ملے گی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات سے بلوچستان کے بیشتر حصوں میں پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ بارش ہوگی (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ ریلیف کا کام مکمل ہونے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے اور پھر بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب افغانستان سے ملحقہ سرحدی شہر چمن میں بھی بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے آبادی کا رخ کیا۔ لیویز حکام کے مطابق درجنوں کچے مکانات کو نقصان پہنچنے کے علاوہ سیلابی ریلے میں چار گاڑیاں اور کئی موٹر سائیکلیں بھی بہہ گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق توبہ اچکزئی، زیارت اور قلعہ سیف اللہ میں برف باری ہوئی ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
بلوچستان کو پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ملانے والی کوئٹہ ژوب شاہراہ قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی کے مقام پر ایک گھنٹے کے لیے بند رہی تاہم پی ڈی ایم اے اور لیویز فورس نے برف صاف کرنے والی مشینری کے ذریعے راستہ صاف کرکے آمدروفت بحال کردی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے نے کچھ عرصہ قبل کروڑوں روپے کی مشینری خریدی تھی جس کا پہلی دفعہ کامیاب استعمال کیا گیا۔

برف باری اور بارش کے پیش نظر تمام متعلقہ محکموں کے افسران و اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

محکمہ موسمیات نے پیشین گوئی کی ہے کہ مغربی ہواؤں کا نیا سلسلہ بلوچستان میں داخل ہونے کے بعد جمعرات سے بلوچستان کے بیشتر حصوں میں پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ بارش ہوگی اور تیز ہوائیں بھی چلیں گی۔
کوئٹہ، زیارت، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، پشین اور ژوب سمیت پہاڑوں علاقوں میں برف باری کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق موسلا دھار بارش ندی نالوں میں سیلابی اور طغیانی کی کیفیت پیدا کر سکتی ہے اس لیے متعلقہ حکام مستعد رہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبائی حکومت نے تمام متعلقہ محکموں کے افسران و ملازمین کی چھٹیاں ایک ہفتے کے لیے منسوخ کردی ہیں۔
’ہم صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ تمام متعلقہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ڈویژن اور ضلعے کی سطح پر صورت حال کی نگرانی کا کہا گیا ہے۔‘

شیئر: