Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری کے مقامی افراد، ہوٹل مالکان کی انسان دوستی: سیاحوں کی مدد اور مفت رہائش کی فراہمی

دریاگلی کے علاقے میں سندھیاں میں مقامی لوگوں نے اپنے گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء لوگوں میں تقسیم کیں (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سیاحتی مقام ملکہ کوہسار جہاں ایک انسانی سانحے کے نتیجے میں جہاں 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں وہیں مقامی افراد کی مہمان نوازی اور انسان دوستی کی وجہ سے سینکڑوں افراد کو سانحے کا شکار ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔
رواں ہفتے برف باری کا سلسلہ اپنے عروج پر پہنچا تو ملک بھر کے سیاحوں نے مری اور گلیات کا رخ کیا۔ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہوئیں جس سے راستے بند ہوئے اور لوگ برف باری میں پھنس گئے جس کے نتیجے میں جہاں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 21 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب  سینکڑوں سیاحوں کو مقامی افراد اور ہوٹل مالکان نے حادثے کا شکار ہونے سے بچایا۔
متعدد ہوٹل مالکان نے سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں پیغامات پوسٹ کیے جس میں وہ مشکل وقت میں مہمانوں کو مفت خدمات فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ مقامی افراد نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے اور سیاحوں کو رہائش، کھانا اور ہیٹر جیسی سہولیات فراہم کیں۔
مقامی افراد کے علاوہ متعدد نجی عمارات اور پلازوں کے مالکان، تعلیمی اداروں اور مدارس نے بھی سیاحوں کو سردی کی شدت سے محفوظ بنانے کے لیے اپنے رضا کاروں کو مرکزی شاہراہوں پر بھیجا جو بچوں خواتین اور دیگر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرتے رہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مری کے مقامی ہوٹل کے مالک اشفاق عباسی نے بتایا کہ ’جونہی مری میں حالات خراب ہونا شروع ہوئے تو ہمیں اندازہ ہو گیا کہ سیاح مشکل میں ہیں اور ان کے پاس پٹرول اور پیسے بھی ختم ہو سکتے ہیں۔‘
’اس لیے ہم نے اپنے مہمانوں کی مفت مہمان نوازی کا فیصلہ کیا اور اعلان کیا کہ ہم مفت کھانا، رہائش اور ہیٹر فراہم کریں گے۔‘
ایک سیاح نوید احمد نے بتایا کہ انھوں نے رات 12 بجے ایک ہوٹل میں فون کیا اور کہا کہ ہم پھنس چکے ہیں اور طے شدہ شیڈول سے زیادہ وقت گزارنے کے باعث اب پیسے بھی نہیں ہیں۔
’ہمیں رہائش دی جائے ہم صبح پیسے منگوا کر ادائیگی کرکے چیک آؤٹ کریں گے۔‘
نوید احمد کے مطابق ان کی پریشانی خوشگوار حیرت میں تبدیل ہوئی جب انھیں کہا گیا کہ وہ آج کی رات مفت قیام و طعام کی سہولت سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ’ہماری اچھی تواضع اور میزبانی کی گئی۔‘
اسی طرح نتھیا گلی کے ہوٹل مالکان کی تنظیم کے نمائندہ سردار امتیاز عباسی نے بتایا کہ نتھیاگلی ہوٹلز مالکان نے گلیات میں موجود سیاحوں کو سہولیات دینے کا اعلان کیا ہے۔  ’برف باری میں موجود سیاحوں سے کوئی معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور کمروں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی جائیں گی۔‘
انھوں نے کہا کہ باہر حالات سخت خراب ہیں۔ ’ہم نہیں چاہتے کہ مزید کوئی سانحہ رونما ہو۔ سیاح ہمارے رزق کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اب اگر موسم کی وجہ سے وہ مشکل میں ہیں تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے لیے ڈھال بنیں اور کسی بھی سانحہ سے محفوظ رکھیں۔‘
دریاگلی کے علاقے میں سندھیاں میں مقامی لوگوں نے اپنے گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء لوگوں میں تقسیم کیں اور ساتھ ہی فیملیز کو اپنے گھروں اور مساجد میں پناہ دی۔
دوسری جانب رتی گلی میں الصمد ہائئٹس کے رہائشیوں نے ایک سو سیاحوں کو اپنے پاس ٹھہرایا اور ان کو موسم کی شدت سے محفوظ رہنے میں مدد دی۔

شیئر: