Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکساس واقعے میں ملوث شخص سے تعلق کا شبہ، برطانیہ میں دو گرفتار

عافیہ صدیقی کے خاندان نے ٹیکساس واقعہ یا فیصل اکرم سے کسی بھی تعلق کی تردید کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ میں پولیس نے امریکی ریاست ٹیکساس میں یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے شخص سے تعلق کی تحقیقات کے لیے دو نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو گریٹر مانچسٹر پولیس نے ایک اعلامیے میں کہا کہ ’جنوبی مانچسٹر میں دو کم عمر افراد کو حراست میں لیا گیا۔ یہ افراد تفتیش کے لیے حراست میں رہیں گے۔‘
پولیس کے اعلامیے میں ان نوجوانوں کے نام نہیں بتائے اور یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کیا ان پر کوئی الزام ہے۔ 
ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ترجمان کیٹی شامونٹ نے مانچسٹر پولیس کو ایک سوال نامہ بھیجا تھا۔
قبل ازیں امریکی ایف بی آئی نے یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے شخص کی شناخت 44 سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم کے نام سے کی تھی۔ 
سنیچر کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کولیویل کی ایک یہودی عبادت گاہ میں گھس کر چار افراد کو دس گھنٹے تک یرغمال بنانے والے فیصل اکرم نے پاکستانی نژاد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
یرغمالیوں کی رہائی کے لیے آپریشن کے دوران ایف بی آئی نے فیصل اکرم کو ہلاک کر دیا تھا۔
عافیہ صدیقی کے خاندان نے ٹیکساس واقعہ یا فیصل اکرم سے کسی بھی تعلق کی تردید کی تھی۔ 
ایف بی آئی نے کہا تھا کہ یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال والا فیصل اکرم اکیلا تھا اور اس واقعے میں مزید کوئی شخص ملوث نہیں۔
حکام کے مطابق فیصل اکرم واقعے سے دو ہفتے قبل برطانیہ سے سیاحت کے ویزے پر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پہنچا تھا۔

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے آپریشن کے دوران ایف بی آئی نے فیصل اکرم کو ہلاک کر دیا تھا۔ فوٹو: اے پی

تفتیش سے منسلک ذرائع نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ فیصل اکرم نے اسلحہ نجی طور پر خریدا۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا انسداد دہشت گردی کا شعبہ ٹیکساس واقعے کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

شیئر: