Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مسلمان ہونے کی وجہ سے امریکی صدارتی الیکشن میں تعصب کا نشانہ بنایا گیا‘

ہما عابدین کا کہنا تھا کہ ان کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب
امریکہ میں انتخابات کے موقع پر صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کے سٹاف کی مسلم سربراہ ہما عابدین نے کہا ہے کہ 2016 میں الیکشن کے دنوں میں بعض سیاست دانوں کی طرف سے مسلمانوں کو ’خوفناک کردار‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں شکست کا شکار ہوگئی تھیں۔
ہما عابدین نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہوں نے 2012 میں ریپبلکن پارٹی کے ایک عہدیدار کی جانب سے ان مطالبات کا بھی تحمل سے سامنا کیا جن میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات کی جائیں کیونکہ وہ اور ان کے خاندان والے مسلمان ہیں جبکہ اس متعصبانہ طرزعمل نے 2016 کے انتخابات کے موقع پر بہت شدت اختیار کی۔ 
ہما عابدین کی حال ہی میں امریکی سیاست میں اپنے تجربے اور سعودی عرب میں اپنا بچپن گزارنے سے متعلق ایک کتاب شائع  ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار عالمی پالیسی سازوں کے انٹرویوز کی سیریز ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں کیا ہے۔
اس گفتگو کے دوران انہوں نے امریکی سیاست اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم، امریکی نظام میں خواتین کے اختیار اور نیو یارک کے سابق رکن کانگریس انتھونی وینر کے ساتھ اپنی شادی کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے۔
پچھلے سال شائع ہونے والی ان کی کتاب کا عنوان ’بوتھ اینڈ، اے لائف اینڈ مینی ورلڈز‘ ہے، جس میں امریکہ میں مسلمان مخالف سوچ اور ملک کے سیاسی نظام کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔
عابدین کہتی ہیں ’یہ کتاب لکھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ میں امریکیوں اور دیگر لوگوں کو بتایا چاہتی ہوں کہ اس ملک میں مسلمان امریکی ہونے کا کیا مطلب ہے، اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے اہلِ خانہ پر 2012 میں لگنے والے الزامات کے بارے میں تفصیل ہے بات کی ہے، (یہ اس وقت کی بات ہے) جب میں وزارت خارجہ میں کام کر رہی تھی۔‘

ہما عابدین ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے ساتھ کام کر چکی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ان کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ اور ان کے والدین مسلمان ہیں۔
خیال رہے ان الزامات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جانچ کے بعد ان کی تردید کر دی گئی تھی تاہم ہما عابدین کا ماننا ہے کہ ’ایسا انہوں نے امریکہ کے سیاسی نظام میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کے لیے کیا۔‘
’کیا مجھے اس ملک میں تقسیم نظر آ رہی ہے، بالکل ایسا ہے، سب دیکھ رہے ہیں اور جب تک ہم عوام کی خدمت نہیں کرتے، ہمارے پاس یہی چوائس ہے کہ ایسے ملک میں رہیں، جس میں ہم رہ رہے ہیں۔‘ 
سال 1996 میں وائٹ ہاؤس میں انٹرن کے طور پر اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کرنے والی ہما عابدین کہتی ہیں کہ امریکی سیاست میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک سیاست دانوں کے درمیان ہمیشہ سے اختلافات تھے۔ تاہم 2016 سے قبل انہیں بات چیت سے حل کیا جا سکتا تھا۔

شیئر: