Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں پولیس پر فائرنگ، ’دہشت گردی کے آغاز کا اشارہ‘

پاکستان کے وزیر داخلہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پولیس پر فائرنگ سے سگنل ملا کہ دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے ہیں۔
منگل کو اسلام آباد پولیس کے کانسٹیبل کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’کل کراچی کمپنی کے پاس دہشت گردی کا واقعہ ہوا، ہیڈ کانسٹیبل منور ڈیوٹی پر موجود تھے اور فائرنگ سے شہید ہوئے۔‘
شیخ رشید احمد نے کہا کہ پولیس اہلکار کی ہلاکت چوری یا ڈکیتی کے دوران نہیں ہوئی بلکہ دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ ایک قسم سگنل ملا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ’یہ رواں سال کا پہلا واقعہ ہے ہمیں بہت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس نے اپنی جان دے کر ثابت کیا ہے کہ پاکستان کی تمام فورسز ملک کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ دینے کو تیار ہیں۔
شیخ رشید احمد نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والے دونوں ملزموں تک پہنچ گئے ہیں، موٹر بائیکس سے ان کو ٹریس کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 
ایک بیان میں کالعدم تنظیم کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا کہ ’اسلام آباد میں ٹی ٹی پی کے ساتھیوں نے حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک اور دو کو زخمی کیا جبکہ وہ خود بھی اس واقعے میں مارے گئے۔‘

وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق حملے میں استعمال کیے گئے موٹر سائیکل سے تفتیش میں آگے بڑھنے میں مدد ملی۔ فوٹو: سکرین گریب

خیال رہے کہ پیر کی رات اسلام آباد میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے شہر کے سیکٹر جی ایٹ میں سڑک پر ناکے لگائے کھڑے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق فائرنگ سے ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے تھے۔ اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے دونوں مسلح موٹر سائیکل سوار مارے گئے۔

شیئر: