Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصل اکرم کے بارے میں خفیہ ادارے ایم آئی فائیو کو علم تھا: رپورٹ

فیصل اکرم نے یہودیوں کے عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ میں یہودیوں کے عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے برطانوی شہری فیصل اکرم کے بارے میں خفیہ ادارے ایم آئی فائیو کو علم تھا۔  
عرب نیوز نے برطانوی اخبار دی انڈپینڈنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصل اکرم کا تعلق برطانیہ میں بلیک برن کے علاقے سے تھا جس کو پہلے بھی مجرمانہ الزامات میں سزا ہو چکی تھی لیکن اس کے باوجود وہ ویزہ لینے اور اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
دی انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ معلوم نہیں کہ ایم آئی فائیو کو 44 سالہ فیصل اکرم کے بارے میں کب علم ہوا تھا، تاہم برطانوی شہری کو فوری خطرہ نہیں تصور کیا گیا تھا۔
پولیس کو فیصل اکرم کے مجرمانہ جرائم کا علم تھا۔ سال 2001 میں نائن الیون کے واقعے کے اگلے دن ہی فیصل اکرم نے دہشت گرد حملے سے متعلق جذبات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد ایک مقامی عدالت نے ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
فیصل اکرم کو عدالت کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے نیو یارک میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے حوالے سے عدالت کے ایک ملازم کو کئی مرتبہ کہا کہ ’آپ کو اس جہاز پر ہونا چاہیے تھا۔‘
امریکی چینل سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے فیصل اکرم کے بھائی گلبر نے سوال اٹھایا کہ انہیں امریکہ تک کا سفر کرنے اور بندوق حاصل کرنے کی اجازت کس نے دی۔
گلبر نے اپنے بھائی کے حوالے سے کہا کہ پولیس انہیں جانتی ہے اور ان کا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے تو پھر انہیں ویزا لینے اور بندوق حاصل کرنے کی اجازت کس نے دی۔

ایک رپورٹ کے مطابق ایم آئی فائیو کو فیصل اکرام کے بارے میں علم تھا۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس واقعے کو دہشت گرد اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصل اکرم نے اسرائیل اور یہودیوں کی مخالفت میں تبصرے کیے تھے۔
امریکی تفتیشی ادارہ ایف بی آئی برطانیہ کی انسداد دہشت گردی کی پولیس کی معاونت سے تفتیش کر رہا ہے کہ فیصل اکرم کی یہودی عبادت خانے کو نشانہ بنانے اور افراد کو یرغمال بنانے کی کیا وجہ تھی۔ 
برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل نے تفتیش کے دوران پولیس اور سکیورٹی سروسز کی جانب سے مکمل مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
واقعے کی تحقیقات کے لیے اتوار کو پولیس نے دو برطانوی نوجوانوں کو بھی حراست میں لیا تھا، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں سامنے آئیں۔
ٹیکساس واقعے کے دوران فیصل اکرم نے امریکی جیل میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغانستان میں امریکی فوجی پر حملے کے الزام میں قید کیا ہوا ہے۔
ٹیکساس میں واقعے کے بعد ایک ایف بی آئی اہلکار کا کہنا تھا کہ فیصل اکرم کی توجہ کسی ایک مسئلے پر مرکوز تھی لیکن اس مسئلے کا تعلق بالخصوص یہودی برادری سے نہیں تھا۔ ایف بی آئی اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ حملے کے مقاصد کا سراغ لگانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

شیئر: