Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زلفی بخاری کا کس حیثیت میں دورہ اور پاکستانی سفارت خانہ اتنا سرگرم کیوں؟ 

پاکستانی سفارت خانے کے مطابق زلفی بخاری گزشتہ روز تین روزہ دورے پر ہیں: فوٹو زلفی بخاری فیس بک
وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی اور سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری  ان دنوں غیر ملکی دورے پر ہیں جہاں وہ پاکستانی سفارت خانے کے حکام کے ہمراہ وہاں کے وزراء سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔  
ان کے اس دورے کے حوالے سے پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے معلومات سفارت خانے کے سوشل میڈیا اکاونٹس سے نہ صرف شیئر کی جا رہی ہیں بلکہ پاکستانی سفیر نے ان کا ایئر پورٹ پر خیر مقدم بھی کیا۔
اس دورے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ زلفی بخاری کس حیثیت میں یہ دورہ کر رہے ہیں اور پاکستانی سفارت خانہ اس دورے کے دوران اتنا سرگرم کیوں ہے؟ 
عمان کے دورے حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر زلفی بخاری نے کہا کہ ’یہ میرا ذاتی دورہ ہے۔
’میری مصروفیات میں سے کسی ایک کا انتظام بھی سفارت خانے کی جانب سے نہیں کیا گیا۔ جن چند وزراء سے میں نے ملاقاتیں کی ہیں ان سے میرے ذاتی تعلقات ہیں۔ کورونا میں جب بہت سے پاکستانی پھنس گئے تھے تو انھوں نے میری اور پاکستانی ورکرز کی بہت مدد کی تھی۔ میں نے خود کال کرکے ذاتی حیثیت میں ملاقاتیں طے کیں۔ تاہم انھوں نے سفیر کو احتراماً ملاقاتوں میں مدعو کیا۔‘  
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق زلفی بخاری گزشتہ روز تین روزہ دورے پر ہیں۔ ہوائی اڈے پر پاکستانی سفیر، سفارت خانے کے حکام اور پاکستان کمیونٹی کے افراد انکا خیر مقدم کیا۔  
سفارت خانے نے بتایا کہ زلفی بخاری اپنے دورے کے دوران پاکستانی کمیونٹی کے افراد سے ملاقات کرںی گے اور  کمیونٹی سے خطاب بھی کریں گے۔  
سفارت خانے کے حکام کے مطابق زلفی بخاری کے دورے سے قبل ہی نہ صرف تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں بلکہ سوشل میڈیا پر اس دورے کی بہتر تشہیر کے احکامات بھی ملے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سفارت خانے کے ٹویٹر اور فیس بک پیج پر اس دورے کی کوریج کی جا رہی ہے۔  
اس معاملے پر اردو نیوز نے پاکستان کے سفارت خانے سے رابطہ کیا اور دوسرے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی۔ سفارت خانے کے عملے کی جانب سے بتایا گیا کہ سفیر صاحب زلفی بخاری کے ساتھ مصروف ہیں اور جب وہ دفتر آئیں گے تو آپ کے سوالات ان تک پہنچا دیے جائیں گے۔  
اس حوالے سے سابق سفیر عبدالباسط نے اردو نیوز کو بتایا کہ کسی سابق وزیر یا مشیر کے لیے سفارتی پروٹوکول کسی کتاب میں نہیں لکھا ہوا۔ پروٹوکول صرف سابق صدر یا وزیر اعظم کو دیا جا سکتا ہے۔ بیرون ملک دورے پر زلفی بخاری کو سفارت خانے کی جانب سے پروٹوکول دینا بنتا نہیں ہے تاہم یہ ہو سکتا ہے کہ وزیر خارجہ یا دفتر خارجہ سے خصوصی ہدایات دی گئی ہوں۔‘  
سابق سفیر آصف درانی نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’کسی بھی سابق وزیر یا مشیر کے حوالے سے سفارت خانہ سفارتی پروٹوکول کے لحاظ سے پابند نہیں ہوتا کہ وہ ان کے دورے میں کسی قسم کی معاونت کرے تاہم ذاتی حیثیت میں خیرسگالی کے طور پر تھوڑا بہت کیا ضرور جاتا ہے۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’بے شک سابق وزیر یا مشیر ہو جب دفتر خارجہ سے ہدایات چلی جائیں کہ ان کو پروٹوکول دینا ہے، ملاقاتیں کروانی ہیں تو پھر سفارت خانہ پابند ہوتا ہے کہ وہ سب کچھ کرے جس کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ دفتر خارجہ نے ہدایات کتنی واضح دی ہیں۔‘  
اس معاملے پر جب ترجمان دفتر خارجہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا تاہم ان کے دفتر نے اردو نیوز سے رابطہ کرکے بتایا کہ زلفی بخاری کے دورہ کے حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ جونہی معلومات جمع ہوں گی تو وہ شیئر کر دی جائیں گی۔  
 
  
 

شیئر: