Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی معذور بچے کو اٹلی میں مصنوعی اعضا لگائے جائیں گے

بازو لگ جائیں گے تو والد کو گلے لگانے کے قابل ہو جاوں گا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
ایک پیدائشی معذور شامی بچے کو اٹلی میں ایک خیراتی مہم کی مدد سے چار مصنوعی اعضا عطیہ کئے جائیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق  اٹلی کے شہر بلوگنا میں قائم انائل مرکز میں اس چھ سالہ شامی بچے مصطفیٰ النزار کو مصنوعی اعضاء لگانے کے لیے دنیا کے معروف ڈاکٹر اپنی خدمات پیش کریں گے۔
دونوں ٹانگوں اور ہاتھوں سے پیدائشی معذور بچے کی مدد کے لیے چلائی جانے والی مہم میں ایک لاکھ 29 ہزار ڈالر کے عطیات جمع کئے گئے ہیں۔
بلوگنا میں انائل مرکزکے ڈائریکٹر گریگوریو ٹیٹی کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی پیچیدہ آپریشن ہو گا تاہم ہمارا مقصد مصطفیٰ النزار کو عام بچوں جیسی زندگی گزارنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بچے کی پیدائش سے چند ماہ قبل2016 میں اس کی والدہ شام کے علاقے ادلب میں موجود تھی جہاں گیس بم گرایا گیا تھا اور یہی حادثہ بچے کی پیدائشی معذوری کا سبب بنا ہے۔
واضح رہے کہ شام میں جاری تنازعات کے سبب بہت سے دیگر خاندانوں کے ہمراہ مصطفیٰ النزار کے والدین نے بھی ترکی میں پناہ لے رکھی ہے۔
مصطفیٰ کے والد  جو اپنی ایک ٹانگ شام میں جاری لڑائی کے دوران بم حملے میں کھو چکے ہیں ان کی اپنے بیٹے کے ساتھ تازہ ترین تصویر نے جس میں وہ مصطفیٰ کو ہوا میں اچھال رہے ہیں سوشل میڈیا پر شہرت اختیار کر لی تھی۔

بچے کے لیےامدادی مہم میں ایک لاکھ 29 ہزار ڈالر جمع ہوئے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس شہرت یافتہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باپ بیٹے کی جسمانی معذوری کے باوجود ان کے چہروں پر مسکراہٹ بکھری ہوئی ہے۔
جس فوٹو گرافر نے دنیا کی نظریں اس خاص تصویر کی جانب موڑ دیں اس تصویر کو سیانا انٹرنیشنل فوٹو ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
سیانا انٹرنیشنل فوٹو ایوارڈز کے منتظمین نے شامی بچے کے لیے مدد کی اپیل  کا آغاز کیا جس کے بارے میں ایک ذمہ دار لوکا وینٹوری کا کہنا ہے کہ ابتدا میں ہمارا خیال تھا کہ اس تصویرکو خاص توجہ حاصل نہ ہوئی تو بچے کی بہتر مدد نہیں مل سکے گی۔
اٹلی کی جانب سے  شامی بچے مصطفیٰ النزار کے پورے خاندان کو جس میں اس کی دو چھوٹی بہنیں بھی شامل ہیں انہیں  اٹلی میں داخلے کے لیے ویزے مہیا کئے ہیں۔ ان کے خاندان کو وہاں رہنے کے لیے ایک  اپارٹمنٹ کی پیشکش بھی ہے۔

مصطفیٰ النزار کے خاندان کو  اٹلی میں داخلے کے لیے ویزے مہیا کئے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

مصنوعی اعضا کے مرکز کے ڈائریکٹر گریگوریو ٹیٹی کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ  کے کندھوں اور دھڑ میں حرکات موجود ہیں جس کی بدولت نئے اعضاء کو  کام کرنے کے لیے جسم کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہےاس کے بعد اسے لمبے تربیتی سیشنز کی ضرورت بھی ہوگی۔
اس کے علاوہ جیسے جیسے یہ بچہ بڑا ہوگا اسے ان اعضاء کو تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی اور ہم اس کی مدد کے لیے چارلاکھ یورو تک امدادی رقم اکٹھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شامی بچے کے والد نے اٹلی میں  میڈیا کو بتایاہے کہ مصطفی ان تمام مراحل سے گزرنے کے لیےانتہائی خوش ہے۔
اس نے کہا ہے کہ وہ آخر کار چلنے پھرنے اور خود سکول جانے کے قابل ہو جائے گا اور اس کے مصنوعی بازو لگ جائیں گے تو اپنے والد کو گلے لگانے کے قابل بھی ہو جائے گا۔
 

شیئر: