Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنکیانگ اور کشمیر پر مغرب کا دوہرا معیار ہے: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان تین فروری کو چین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مغرب کا سنکیانگ اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے دوہرا معیار ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں چینی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین جانا ہمیشہ باعث مسرت رہا ہے۔ ہمارے 70 سالہ قدیم تعلقات ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اب ہم نے اپنی معیشت کو بڑھانے پر زور دینا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی سکیورٹی پر توجہ نہیں دے رہے لیکن ہم خاص توجہ جو بدقسمتی سے ہم نے پہلے نہیں دی اپنی معیشت پر دے رہے ہیں۔‘
’اب ہماری خاص کوشش ہے معیشت پر ہم زور لگا رہے ہیں تاکہ جیسے جیسے ملک میں ہماری دولت میں اضافہ ہوگا، ہم پھر اپنے لوگوں کو غربت سے نکالیں۔‘  
سنکیانگ کی وجہ چین پر ہونے والی مغربی تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’چین کی طرف سے ایغور کے ساتھ ہونے والے برتاو کے حوالے سے مغرب میں بہت تنقید ہو رہی ہے۔ ہم نے چین میں اپنے سفیر معین الحق کو وہاں بھیجا اور انہوں نے رپورٹ دی ہے کہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ کشمیری آٹھ لاکھ انڈین فوجیوں کی موجودگی میں ایک کھلی جیل میں رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’پاکستان میں یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہے کہ ایک طرف وہ ایغور کی بات کرتے ہیں لیکن مغرب میں وہ کشمیر کے حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے۔ کیونکہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی ہے۔ اور ایک طرف کشمیر پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ جہاں تقریباً 90 لاکھ لوگ مشکل ترین حالات میں ہیں۔ وہ آٹھ لاکھ انڈین فوجیوں کی موجودگی میں ایک کھلی جیل میں رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے لیے یہ مشکل ہے کہ ایک طرف وہ سنکیانگ کے حوالے سے تنقید کرتے ہیں اور دوسری طرف کشمیر پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ یہ مغرب کا دوہرا معیار ہے اور ہمارے لیے یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔‘
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط تر ہوئے ہیں۔
’اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں پایا جانے والا یہ احساس ہے کہ چین ہمیشہ ضرورت کے وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ پاکستان جب بھی کسی مشکل وقت سے گزرا چین ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوا اور پاکستان بھی چین کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہم ہمسائے ہیں۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک نے بھی دونوں ملکوں کو مزید قریب کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چین کے لوگوں کو کرکٹ کھیلنا بھی سکھا دیں گے تاکہ چین میں بھی کرکٹ کھیلنے والی زبردست ٹیم بن جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ’ہم نے چین میں اپنے سفیر معین الحق کو وہاں بھیجا اور انہوں نے رپورٹ دی ہے کہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے کہا کہ جو چین کے بارے میں سب سے متاثر کن چیز ہے اور جسے دنیا بھی تسلیم کرتی ہے کہ اس نے گذشتہ 40 سے 45 سالوں میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔
’انسانی تاریخ میں اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا جو چیز مجھے چین کے متعلق سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے وہ یہی حقیقت ہے۔ کیونکہ میرا بنیادی مقصد بھی پاکستان میں کسی بھی طریقے سے لوگوں کو غربت سے باہر نکالنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم چین کے ترقیاتی ماڈل کی پاکستان میں تقلید کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان تین فروری کو چین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

شیئر: