Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان نے سابق حکومت کے 100سے زائد عہدے دار قتل کیے:اقوام متحدہ

رپورٹ کے مطابق نشانہ بننے والوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو ماضی میں نیٹو فورسز کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان اور ان کے اتحادیوں نے 100 زائد ایسے افراد کو قتل کیا ہے جو سابق حکومت میں شامل تھے یا ان کا تعلق سکیورٹی فورسز سے تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے افراد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ماضی میں افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔
اے ایف پی نے اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس میں افغانستان کے نئے بنیاد پرست حکمرانوں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی  بنیادوں پر ہونے والے قتل کے علاوہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد خواتین کے حقوق کو بھی دبایا گیا ہے اور شہریوں کے حق احتجاج پر بھی بندشیں لگائی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’افغانسان کی سابق حکومت کے ارکان ، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور  نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے عام معافی کے اعلان کے باوجود، اقوام متحدہ کے افغانستان سے متعلق مشن کو قتل، جبری گمشدگیوں اور ان شہریوں کے خلاف دیگر اقدامات کی باوثوق اطلاعات مل رہی ہیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس  15 اکتوبر  کو طالبان کی جانب سے ملک کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس نوع کی ہلاکتوں کی لگ بھگ  100 رپورٹس موصول ہوئی ہیں جو ’بظاہر درست‘ معلوم ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد خواتین کے حقوق کو بھی دبایا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے طالبان حکومت کو جاری کیے جانے والے انتباہات میں سے تازہ ترین ہے، طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالے جانے کے بعد انسانی اور معاشی بحران میں تیزی آئی ہے کیونکہ امریکہ کی قیادت میں افغانستان سے افواج کے انخلا کے بعد بین الاقوامی امدادی اداروں نے افغانستان کی معاشی امداد میں کمی کر دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ایسی مصدقہ اطلاعات بھی ہیں جن میں مقامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے کم سے کم 50 عسکریت پسندوں کو قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’انسانی حقوق کے کارکن، صحافی مسلسل دھکیوں، ہراسیت، بلاوجہ گرفتاری، ناروا سلوک اور قتل کے خطرات جیسی صورت حال میں ہیں۔

شیئر: