Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارجنٹینا میں زہر آلود کوکین سے 20 افراد ہلاک جبکہ 74 ہسپتال داخل

زہر آلود کوکین بیچنے پر پولیس نے 10 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
جنوبی امریکی ملک ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں20 افراد نشہ آور مواد کوکین لینے سے ہلاک ہو گئے جبکہ 74 کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ وہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوکین میں کیا نقصان دہ مواد شامل کیا گیا تھا۔
پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹے میں خریدی جانے والی کوکین استعمال کیے بغیر ضائع کر دی جائے۔
بیونس آئرس کے سکیورٹی چیف سرگیو برنی نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ زہریلے مواد کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے پھیلنے سے بچایا جا سکے۔
پولیس نے ایک گھر پر چھاپہ مار کے 10 افراد کو حراست میں لیا ہے جو زہر آلود کوکین کی فروخت میں ملوث ہیں۔
زہر آلود کوکین مشاہدے کے لیے لیبارٹری بھجوا دی گئی ہے۔
بدھ کی صبح کو شہر کے تین مختلف ہسپتالوں میں کئی اموات اور زہر کے زیر اثر ہونے کے کئی کیسز رپورٹ ہونے کے بعد حکام نے فوری طور پر وارننگ جاری کی تھی۔ جبکہ بعد میں آنے والی رپورٹس کے مطابق شہر کے آٹھ ہسپتالوں میں زہر آلود کوکین سے متاثرہ افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق کوکین استعمال کرنے والے مریضوں کو اچانک دل کا دورہ پڑا یا پھر ان پر شدید کپکپی طاری ہوئی۔

زہر آلود کوکین کے استعمال سے 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

سکیورٹی چیف سرگیو برنی کا کہنا ہے کہ ’کوکین میں ایسا کوئی مواد شامل تھا جس نے لوگوں کے اعصابی نظام پر حملہ کیا۔‘
’ہسپتالوں میں مزید ایسے مریض لائے گئے ہیں جن کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔‘
’کوکین خریدنے اور آگے فروخت کرنے والا ہر ڈیلر اس میں سٹارچ یا کوئی اور غیر زہریلا مواد شامل کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ڈرگ سمگلرز کی آپس میں لڑائی کے نتیجے میں اس مرتبہ کوکین میں نقصان دہ مواد شامل کیا گیا ہے۔‘
پبلک پراسیکیوٹر مارسیلو لیپارگو نے ایک مقامی ریڈیو کو بتایا کہ ’حکام کی اولین ترجیح یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد تک بات پہنچائی جائے کہ جن کے پاس یہ والی زہر آلود کوکین موجود ہے وہ اسے استعمال نہ کریں۔‘
معاملے کی تحقیقات کرنے والوں نے مزید ہلاکتوں کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زہر آلود کوکین کے خریداروں میں سے چند افراد بر وقت طبی سنٹر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

شیئر: