Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زخموں کا علاج، بن مانسوں کی ’ڈاکٹری‘ پہلی بار منظر عام پر

سائنسدانوں نے افریقہ کے جنگل میں چمپینزیوں کو ایک دوسرے کے زخموں کا علاج کرتے دیکھا (فوٹو: اے ایف پی)
انسان کو جب کوئی زخم لگ جائے تو علاج سے قبل اس کو صاف کیا جاتا ہے اس کے بعد مرہم پٹی وغیرہ کی جاتی ہے، تاہم چمپینزیوں کا طریق علاج انسانوں سے مختلف ہے جس کے لیے وہ کیڑے مکوڑوں کو استعال کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سائنسدانوں نے چمپینزیوں کا یہ طریقہ علاج مغربی افریقہ کے ملک گبون میں دیکھا ہے جہاں چمپینزی نہ صرف اپنے زخم کیڑوں کی مدد سے ٹھیک کرتے ہیں بلکہ پنے دوستوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔
پیر کو کرنٹ بائیولوجی نامی جرنل میں شائع ہونے والی یہ تحقیق چمپینزیوں کے بارے میں چلنے والی موجودہ سائنسی بحث کے لیے اہم ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چمپینزی اور کچھ دیگر جانور دوسروں کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ایک ماہر حیاتیات سیمون پیکا نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جانوروں کی اس صلاحیت کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کا پراجیکٹ 2019 میں شروع ہوا جہاں سوزی نامی ایک مادہ چمپینزی کو اپنے بیٹے کے پیر پر لگنے والے زخم کا جائزہ لیتے ہوئے پایا گیا۔
سوزی نے فوراً ہوا میں سے ایک کیڑا پکڑا، اسے اپنے منہ میں ڈال کر دبایا اور پھر اس کو اپنے بچے کے پیر پر لگا دیا۔
اسی طرح یہ طریقہ کار اس نے دو تین بار دوہرایا اور کچھ دوسرے کیڑے بھی پکڑے۔
یہ نظارہ گبون کے ساحل پر لوانگو نیشنل پارک میں دیکھا گیا جہاں محققین معدومیت کے خطرے سے دو چار چمپینزیوں کی نسل کے 45 جانوروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس کے بعد کے 15 مہینوں کے دوران سائنسدانوں نے چمپنزیوں کو ایسا کرتے ہوئے کم از کم 19 بار دیکھا۔
سائنس دانوں نے دیکھا کہ چمپنزیوں کو زیادہ تر زخم مخالف گروہوں کے ساتھ لڑائی میں لگے یا پھر کسی حادثے کے نتیجے میں، تاہم زخموں کے علاج کے طریقہ کار دیگر چمپینزیوں میں خوشی کا اظہار دیکھا گیا۔
سیمون پیکا کا کہنا ہے کہ ایک کھلے زخم پر کیڑے کو لگانے کی اجازت دینے کے لیے بہت ضروری ہے کہ متاثرہ چمپینزی علاج کرنے والے ساتھی پر بھروسہ کرے۔
ان کے مطابق ’ایسا لگتا ہے کہ انہیں اس بات کی سمجھ ہے کہ زخم پر کیڑا لگانے سے ان کا زخم ٹھیک ہو جائے گا۔‘
محققین کی جانب سے اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ زخموں کے علاج کے لیے کون سا کیڑا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم ان کا ماننا ہے کہ یہ اڑنے والا کوئی کیڑا ہے کیونکہ چمپینزیوں کو اسے تیزی سے پکڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

شیئر: