Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نورمقدم کیس،ظاہر جعفر کو ’ڈیتھ سیل‘ میں کیسے رکھا جائے گا؟  

اسلام آباد میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے کے خلاف مجرم ظاہر جعفر کے پاس سات روز میں اپیل دائر کرنے کا حق ہے، تاہم اب انہیں عام قیدیوں سے الگ کر کے جیل کے ’ڈیتھ سیل‘ میں منتقل کر دیا جائے گا۔  
جیل مینوئل کے مطابق سزائے موت کا حکم ملنے کے فوراً بعد عدالت سے جیل آتے ہی قیدی کو ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ ڈیتھ سیل منتقل کرنے سے پہلے سزا پانے والے قیدی کی جامہ تلاشی لی جاتی ہے اور ان سے ایسی تمام اشیا قبضے میں لے لی جاتی ہیں جن سے خود کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہو۔  
سزائے موت کے قیدی کے پاس ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق موجود رہتا ہے، تاہم ان اپیلوں کی صورت میں قیدی کو ڈیتھ سیل میں ہی رکھا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے بعد قیدی کے پاس صدر مملکت سے عام معافی کی درخواست کا حق بھی موجود ہوتا ہے۔  
جیل مینوئل کے مطابق ’ڈیتھ سیل میں موجود قیدیوں کو جیل میں دیگر قیدیوں سے الگ رکھا جاتا ہے اور ان کی 24 گھنٹے کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔‘ 
جیل مینوئل کے مطابق ’سزائے موت کے قیدیوں کی ملاقات کا دو ہفتوں میں ایک روز مقرر ہوتا ہے جبکہ عام قیدیوں کی ملاقات روزانہ کی بنیاد پر کروائی جاتی ہے۔‘ 
ڈیتھ سیل میں موجود سیل میں ہی واش روم، کھانے پینے اور دیگر سہولیات مہیا کی جاتی ہیں جبکہ میڈیکل چیک اپ جیل کے اندر ہی کیا جاتا ہے۔ 

’موت کی سزا پانے والے قیدیوں کو عام قیدیوں کے ساتھ میل جول نہیں کرنے دیا جاتا‘ (فوٹو: سکرین گریب)

ایک سابق جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ’موت کی سزا پانے والے قیدیوں کو بھی دیگر قیدیوں کی طرح تمام بنیادی حقوق دیے جاتے ہیں تاہم انہیں عام قیدیوں کے ساتھ میل جول نہیں کرنے دیا جاتا۔ باقاعدہ میڈیکل چیک اپ جیل کے اندر ہی کیا جاتا ہے اور اگر ضرورت پڑے تو میڈیکل چیک اپ کے لیے باہر بھی لایا جاسکتا ہے لیکن وہ صرف اس صورت میں جب جیل میں ایسی سہولت موجود نہ ہو۔  
انہوں نے بتایا کہ ’ڈیتھ سیل جیل میں ایک الگ جگہ پر قائم ہوتا ہے جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ قیدی جیل سے فرار نہ ہوسکیں۔ ڈیتھ سیل کے ایریا میں عام قیدیوں کا داخلہ منع ہوتا ہے جبکہ سزائے موت والے قیدیوں کو اس ایریا سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ڈیتھ سیل میں دو سے تین قیدیوں کو رکھا جاتا ہے اور ان کو 24 گھنٹے میں کچھ وقت کے لیے کمرے سے باہر نکالا بھی لایا جاتا ہے، تاہم دیگر سہولیات دیگر قیدیوں کی طرح کی دی جاتی ہیں، کھانا پینا اور پی ایس او یعنی کال کی سہولت بھی دی جاتی ہے اور ملاقات کے لیے بھی وقت دیا جاتا ہے، تاہم عام قیدیوں کو روزانہ ملاقات کی اجازت ہوتی ہے ان کو دو ہفتوں میں ایک بار یا کبھی کبھار ہفتے میں ایک بار بھی ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔‘ 

شیئر: